Maktaba Wahhabi

240 - 259
کرتے، اگرچہ صحیح مسلم کے بعض طُرق میں یہ لفظ بھی آیا ہے کہ خود بھی دم نہیں کرتے[1] لیکن وہ غلط ہے کیونکہ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم خود اپنے آپ کو اور دوسروں کو دم کرتے تھے مگر کبھی کسی سے اپنی ذات کے لیے کسی سے دم کا مطالبہ نہیں کیا۔ اور آپ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے فرمایا: ’’جب تو مانگنا چاہے تو صرف اللہ سے مانگ اور جب مدد حاصل کرنے کی ضرورت ہو تو صرف اللہ کی مدد کا طالب ہو۔‘‘[2] پس وہ ایک ہی ہے جس پر توکل کرنا چاہیے، جس سے فریاد کرنی چاہیے، جس سے خوف کھانا چاہیے، جس سے امید رکھنی چاہیے، جس کی عبادت کرنی چاہیے، جس کی طرف دلوں کو رجوع کرنا چاہیے، اس کے سوا ہر گز کسی کو کوئی طاقت وقوت حاصل نہیں، اس سے پناہ اگر مل سکتی ہے تو خود اسی کے سایہ رحمت میں مل سکتی ہے۔ تمام قرآن اس اصل کو ثابت کررہا ہے۔ اطاعت رسول اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرنی چاہیے، آپ سے محبت کرنی چاہیے، آپ کے حکم پر خوش دلی سے مطمئن ہونا چاہیے، آپ کی تعظیم و توقیر کرنی چاہیے، آپ کی پیروی کرنی چاہیے آپ پر اور آپ کی لائی ہوئی ہدایت پر ایمان رکھنا چاہیے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ مَّن يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللّٰهَ ۖ وَمَن تَوَلَّىٰ فَمَا أَرْسَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظًا﴾ ’’جس نے رسول کی اطاعت کی تو اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جو منہ پھیرے تو ہم نے آپ کو ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا۔‘‘ [3]
Flag Counter