Maktaba Wahhabi

66 - 259
کی کیفیت طاری ہوجاتی ہے حالانکہ یہ تمام احوال وکیفیات باطل ہیں اور ان کا دین ِالٰہی سے دور کا بھی واسطہ نہیں۔ اگر کوئی کہے کہ میں اس فعل میں ذرا بھی فضیلت پر یقین نہیں رکھتا، تو بھی وہ اسے عبادت بنالینے کی حالت میں اپنے دل سے اس کی تعظیم وتوقیر کا احساس دور نہیں کر سکتا۔ اور معلوم ہے کہ یہ تعظیم کا احساس اسی سرچشمے سے پیدا ہوتا ہے جو اعتقاد کا سرچشمہ ہے، پھر کبھی یہ ہوتا ہے کہ آدمی کسی فعل کو بدعت سمجھتا ہے مگر اس علم کے باوجود اس کی تعظیم کرتا ہے کیونکہ اس کے متعلق موضوع روایتیں سنتا ہے، یا اس عمل کو کرتے ہوئے عوام کو، یا ایسے لوگوں کو دیکھتا ہے جنھیں مقدس سمجھتا ہے، یا اس میں کوئی مصلحت نظر آتی ہے۔ بدعت کا نتیجہ، نفاق اس تفصیل سے واضح ہوگیا کہ یہ بدعتیں واجب اعتقادات اور رسولوں کے لائے ہوئے دین کے خلاف ہیں اور وہ دل میں نفاق پیدا کردیتی ہیں، خواہ وہ خفیف ساہی نفاق کیوں نہ ہو۔ ان بدعتوں کے ماننے والوں کی حالت ان لوگوں کے مشابہ ہے جو ابوجہل اور عبداللہ بن ابی (رئیس المنافقین) وغیرہ کی تعظیم ان کی سرداری ودولت مندی، حسب ونسب اور سخاوت ووجاہت کی وجہ سے کرتے تھے اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سرداروں کی مذمت کرتے تھے، یا ان کی توہین یا قتل کا حکم دیتے تھے تو جن لوگوں کے دل خالص ایمان کے نور سے منور نہیں ہوئے تھے، تردد میں پڑجاتے تھے۔ ایک طرف رسول کی اطاعت ضروری سمجھتے تھے اور دوسری طرف اوہام وخیالات کی گرفت میں پھنسے ہوئے تھے۔ تھوڑے سے غور وفکر سے معلوم ہوجاتا ہے کہ بدعتوں میں ایمان کے لیے کیسے کیسے زہرپنہاں ہیں؟ اسی لیے کہا گیا ہے کہ ’’بدعت کفر کی شاخ ہے۔‘‘
Flag Counter