پوری ہوجاتی ہے تو اکثر نتیجہ یہی ہوتا ہے کہ آدمی کو اسی دنیا میں اس سے نقصان اٹھانا اور اس پر افسوس بھی کرنا پڑتا ہے اوراس کے بدترین انجام سے دوچار بھی ہونا پڑتا ہے، آخرت کی بربادی کا تو ذکر ہی کیا۔ پھر ان ناروا اور ناجائز ذرائع سے کام لینے والوں میں سے اکثر ناکام ہوتے ہیں ۔ اور اگر کسی کواتفاق سے کامیابی حاصل ہو بھی جاتی ہے تو وہ کامیابی اپنے اندر بہت سی مضرتیں لے کر آتی ہے۔ یہ طریقہ اگر سود مند مان لیا جائے تو ساتھ ہی یہ بھی ماننا پڑے گا کہ یہ طرح طرح کی بدنصیبیوں اور مضرتوں سے لبریز ہے۔ حکم کے مطابق مراد حاصل کرنے کا طریقہ یہ انسان کی نادانی ہے کہ اس طرح کے نقصان دہ اور مضر طریقے اختیار کرتا ہے حالانکہ ایسے مشروع اسباب موجود ہیں جن سے دنیا وآخرت کی تمام جائز ومباح مرادیں حاصل کی جاسکتی ہیں،خواہ طبعی اسباب ہوں جیسے تجارت و زراعت وغیرہ، یا دینی اسباب ہوں مثلاً اللہ پر توکل کرنا، مشروع طریقوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کلمات ماثورہ کے ساتھ دعا کرنا، فضیلت والے وقتوں اور جگہوں میں اللہ کو پکارنا، صدقہ دینا، نیکی کرنا وغیرہ۔ ان ذرائع سے ہر نیکی وبھلائی حاصل کی جاسکتی ہے۔ اس بات کی صحت پر کتاب وسنت اور اجماعِ امت سب متفق ہیں، نیز بے شمار تجربوں اور صحیح عقلی دلیلوں سے بھی اس کی قطعیت ثابت ہے۔ اس بات کو سب تسلیم کرتے ہیں کہ نماز اور زکاۃ سے دنیا وآخرت کی تمام بھلائیاں حاصل ہوتی ہیں،ہر بھلائی آتی ہے اور ہر برائی اور خرابی دور ہوجاتی ہے۔[1] |
Book Name | فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے |
Writer | شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ |
Publisher | دار السلام |
Publish Year | 2007 |
Translator | مولانا عبد الرزاق ملیح آبادی |
Volume | |
Number of Pages | 259 |
Introduction |