فصل 10 دعا قبروں پر یا دوسرے مقامات پر دعا کرنے کی دو صورتیں ہیں: ایک یہ کہ اتفاق سے کسی جگہ دعا کرلی جائے۔ مثلاً آدمی راستے میں جارہا ہے کہ دعا کا خیال پیدا ہوا اور دعا کرنے لگا ،اسی حالت میں اس کا قبروں کی طرف سے گزر ہوا یا بالارادہ ان کی زیارت کو گیا، سنت کے مطابق مُردوں کو سلام کیا اوراپنے اوران کے حق میں دعائے مغفرت کی، تو اس میں کچھ حرج نہیں۔ دوسری صورت یہ ہے کہ قبروں کے پاس دعا کرنے کا جان بوجھ کر ارادہ کرے اور سمجھے کہ وہاں مانگی گئی دعا دوسری جگہوں کی نسبت زیادہ قبول ہوتی ہے تو یہ صورت ممنوع ہے۔ دونوں صورتوں میں فرق صاف ظاہر ہے۔ گرجا گھر اس کی مثال یوں سمجھیں کہ آدمی راستہ چلتے ہوئے دعا کررہا ہے اور راستے میں بت، صلیب یا گرجاگھر واقع ہے، مگر چونکہ یہ چیزیں اس کے ذہن میں دعا کے لیے مقصود نہیں ہیں، اس لیے وہ گناہ گار نہیں اور اس کی دعا جائز ہے، یا یہ کہ وہ کسی ایسی جگہ دعا میں مصروف ہے جہاں صلیب بھی ایک طرف موجود ہے مگر وہ اس کے وجود سے غافل ہے، یا یہ کہ وہ کسی گرجاگھر میں رات بسر کرنے پر مجبور ہوگیا ہے اور اللہ سے دعا کرتا ہے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ وہ دعا کرنے کے لیے خصوصی طور پر گرجاگھر میں نہیں آیا۔ لیکن اگر جان بوجھ |
Book Name | فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے |
Writer | شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ |
Publisher | دار السلام |
Publish Year | 2007 |
Translator | مولانا عبد الرزاق ملیح آبادی |
Volume | |
Number of Pages | 259 |
Introduction |