Maktaba Wahhabi

43 - 259
لائق مناظرہ کی اوّلین شرط یہ ہے کہ ایسی دلیلیں اور حجتیں بیان کی جائیں جو اقوال واعمال میں مستند ہوں، ورنہ واہی اصول بیان کرنا اور کھینچ تان کر ثابت کرنا، علم ومناظرہ اور کلام وعمل کے باب میں ایک قسم کا نفاق ہے۔ پھر یہ بھی درست نہیں کہ حدیث [کُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ] [1] ’’ہر بدعت گمراہی ہے‘‘ سے خاص طور پر صرف وہی بدعتیں مرادلی جائیں جن کی ممانعت ثابت ہے کیونکہ ایسا کرنے سے یہ حدیث معطل ہوجائے گی۔ کفر وفسق اور جملہ معاصی جن سے شارع نے صراحتاً منع کردیا ہے، ان کی قباحت وحرمت تو اس ممانعت ہی سے معلوم ہوجاتی ہے۔ اس حدیث سے ان کا کوئی تعلق نہیں، لیکن اگر تسلیم کرلیا جائے کہ دین میں منکر وہی ہے جس سے خاص طور پر منع کردیا گیا ہے خواہ عہد نبوی میں اس پر عمل ہوا ہو یا نہ ہوا ہو اور یہ کہ جس بات سے منع کردیا گیا ہے وہی منکر ہے، خواہ وہ بدعت ہو یا نہ ہو، تو اس صورت میں بدعت کی تعریف بے اثر ہوجائے گی، اس کا وجود برائی پر دلالت کرے گا نہ اس کا عدم اچھائی پر دلالت کرے گا۔ بلکہ فرمان نبوی [کُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ] کے معنی یہ ہوجائیں گے کہ عرب وعجم کی ہر عادت گمراہی ہے اور ظاہر ہے کہ ایسا کرنا تحریف والحاد کی راہ سے نصوص کی تعطیل ہے نہ کہ جائز تاویل۔ اور اس میں متعدد مفاسد ہیں۔ ان میں سے بعض کی تشریح حسب ذیل ہے: یہ حدیث بے معنی ہوجاتی ہے کیونکہ جس خاص بات کی نسبت آپ کی ممانعت موجود ہے اس کا حکم اس ممانعت سے ثابت ہے اور جس بات کی ممانعت موجود نہیں وہ اس حدیث کے ذیل میں داخل نہیں ہوسکتی۔ اس طرح یہ حدیث لغو قرار پاتی ہے۔ حالانکہ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے خطبوں میں یہ حدیث بیان فرمایا کرتے تھے اور اسے جوامع الکلم میں شمار کرتے تھے۔
Flag Counter