Maktaba Wahhabi

550 - 660
اصول حدیث کے مسائل اورفن رجال وغیرہ کے متعلق کافی باتیں لکھی ہیں یہ رسالٰہ قابل دیدولائق مطالعہ ہے۔ الحمدللہ صحیح بخاری میں جوشیعہ راوی ہیں وہ اپنی بدعت کی طرف داعی نہیں اوران کی روایات بدعت کی مؤید بھی نہیں اوروہ فی نفسہ ثقہ وصدوق ہیں بلکہ کچھ روایات ان سےایسی بھی مروی ہیں جوان کی بدعت کے خلاف ہیں لہٰذا ایسے راویوں کی روایت میں کچھ حرج نہیں لہٰذا امام محدثین بخاری پرکوئی اعتراض واردنہیں ہوتا ۔ تفصیل کے لیے اصول حدیث کی کتب کامطالعہ کیاجائے۔ باقی رہا امام نسائی کا معاملہ توان کے متعلق شیعہ ہونے کی بات کہنا بالکل غلط ہے اورامام موصوف پر اتہام ہے۔ باقی امام صاحب نے جوکتاب خصائص علی لکھی ہے وہ اس لیے کہ ان کا کچھ ایسے لوگوں سے واسطہ پڑاتھاجوعلی رضی اللہ عنہ سےبالکل منحرف تھے اوران کے متعلق ناشائستہ لفاظ کہتے تھے، اس لیے اس جلیل القدرصحابی رضی اللہ عنہ کی مدافعت میں یہ کتاب لکھی اس کتاب میں کچھ احادیث صحیح توکچھ ضعیف بھی ہیں مگریہ تومحدثین کرتے آئے ہیں( کہ اپنی کتب صحیح و ضعیف سب طرح کی احادیث درج کرتے ہیں )دیکھیے ترمذی، ابن ماجہ، ابوداودان سب کتب میں کچھ احادیث صحیح ہیں توکچھ ضعیف۔ امام حاکم واقعتاًشیعیت کی طرف مائل تھےجیساکہ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب تذکرۃ الحفاظ میں صراحت فرمائی ہےلیکن غالی شیعہ یارافضی نہ تھے بلکہ صرف تفضیل کےقائل تھےاورحضرات شیخین کی بہت زیادہ تعظیم وتکریم کرنے والے تھے اورشیعیت اوررافضیت کافرق میں اوپردرج کرآیا ہوں امام حاکم کامقام حدیث میں بہت بلند ہے ، ان کے ترجمہ کوکتب تاریخ اورتذکرۃ الحفاظ میں دیکھا جائے تومعلوم ہوگا کہ بڑے بڑے ائمہ اورحفاظ حدیث نے ان کی بہت ثناء بیان کی ہے باقی رہی ان کی کتاب المستدرک تومعلوم ہوتاہے کہ انھیں اس کی تبییض ونظرثانی کاموقع نہیں مل سکا، اس لیے اس میں کچھ منکراورموضوع احادیث ہیں اس کے باوجود بھی اس میں کافی احادیث صحیح اورحسن ہیں۔ و اللّٰہ اعلم بالصواب
Flag Counter