Maktaba Wahhabi

537 - 660
الجواب بعون الوھاب وبحسن توفیق العزیز العلیم:حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت پرسارےصحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین متفق نہ تھےاگرچہ صحابہ میں سےکچھ نےحضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعت کی تھی لیکن دوسری جانب بھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی ایک بڑی جماعت تھی جنہوں نے ابھی تک بیعت نہیں کی تھی اوران کااس بات پرزورتھاکہ پہلے قاتلوں سےحضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کاقصاص لیاجائےبعدمیں کلی بیعت ہونی چاہیےاس جماعت میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اوردوسرےصحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین تھے، ادھرحضرت علی رضی اللہ عنہ کی جماعت میں باغیوں میں سےبھی کافی تعدادموجودتھی ظاہرہے کہ اس صورت میں یہ بات حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لیےناممکن نہیں تھی توبھی انتہائی درجےکی مشکل ضرورتھی کہ وہ ان باغیوں سےقصاص لیں۔ حالانکہ وہ ان کی اپنی جماعت میں تھے، یہ بات ہوتے ہوئے بھی اگرحضرت علی رضی اللہ عنہ ان سےقصاص لیتےاوردوسری ساری باتوں کونظراندازکرتےتونتیجہ یہ نکلتاکہ خوداپنی خلافت خطرےمیں پڑجاتی، کیونکہ اس طرف صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کی کافی جماعت آپ کےمقابل تھی یعنی دوسرے لفظوں میں ان کی حمایت حضرت علی رضی اللہ عنہ کوحاصل نہ تھی۔ باقی اگراپنی جماعت والوں سے بھی اس طرح کامعاملہ کرتےتوان کاحمایتی کون رہتا۔ حالانکہ اس وقت واقعی دوسراکوئی بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ سےزیادہ خلافت کاحقدارنہ تھااورجب خلافت کا وزن اوپرآگیاتواس کوچھوڑنا بھی اچھانہ تھااس لیےحضرت علی رضی اللہ عنہ کی خواہش یہ تھی کہ امت ایک کلمہ پرمتفق ہوجائے اورخلافت متفقہ طورپرقائم ہوجائے توپھران باغیوں اورقاتلوں سےقصاص لیناآسان ہوگااورآسانی سےلیاجائے گااوراس حقیقت کااظہارخودحضرت علی رضی اللہ عنہ نے کیالیکن اُدھراسی(٨٠)دوسرےصحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین جن میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ بھی تھے ان کااس بات پرزورتھاکہ اس طرح بلکہ پہلے قاتلوں سےقصاص لیاجائے بعدمیں دوسری بات اوروہ صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین مجتہدتھے، پھران اکاجتہادغلط یاصحیح بہرحال اس صورت میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کوموقع ہی نہ ملاجوان قاتلوں سےقصاص لےسکےاوریہی وجہ ہے کہ ان کی ساری زندگی خلافت کے زمانے سےلےکرآخرتک جنگوں اورمقابلوں میں
Flag Counter