Maktaba Wahhabi

523 - 660
حسین بن علی جعفی کانام صراحتاًمذکورنہیں ہےاور’’اہل کوفۃ‘‘ کالفظ ابواسامہ(حمادبن اسامہ)پرصادق آتاہےاورابواسامہ واقعی عبدالرحمٰن بن یزیدبن جابرسے سماع نہیں کیاہےبلکہ عبدالرحمٰن بن یزیدبن تمیم سےاورابواسامہ کے عدم سماع سےیہ لازم نہیں آتاکہ حسین بن علی جعفی نے بھی ابن جابرسےنہ سناہو۔ امام ابن القیم نے’’جلاء الافہام‘‘میں یہ لکھاہےکہ اکثریت ائمہ حدیث اس طرف گئےہیں کہ ابواسامۃ عبدالرحمن بن یزیدبن جابرسےسماع نہیں کیا ہے بلکہ ابن تمیم سےکیا ہے۔ البتہ حسین بن علی جعفی نے دونوں سےسماع کیا ہے۔ (1):......امام ابن ابی حاتم فرماتے ہیں کہ: ((سالت محمد بن عبدالرحمن بن اخی حسين الجعفي عن عبدالرحمن بن يزيد بن جابرفقال قدم الكوفة عبدالرحمن بن يزيدبن تميم و عبدالرحمن بن يزيدبن جابرذالك بدهر والذي يحدث عنه ابواسامة ليس هوابن جابرهوابن تميم.)) اس عبارت سے بھی معلوم ہوا کہ ابواسامہ نے ابن جابرسےسماع نہیں کیاہےبلکہ ابن تمیم سےباقی حسین جفعی کی ابن جابرسے سماع کی نفی اس میں نہیں ہے اورابن جابربھی(اس عبارت سے معلوم ہواکہ)دومرتبہ کوفہ آئے تھے لہٰذا حسین جعفی کاسماع ممکن بلکہ قرین قیاس ہے۔ (2):......امام ابوبکربن ابی داودفرماتے ہیں کہ: ((سمع ابواسامة من ابن المبارك عن ابن جابر و جميعا يحدثان عن مكحول و ابن جابرايضا دمشقي فلماقدم هذاقال ان عبدالرحمن بن يزيدالدمشقي حدث عن مكحول فظن ابواسامة انه ابن جابرالذي روي عنه ابن المبارك،
Flag Counter