Maktaba Wahhabi

467 - 660
’’آخرکیا وجہ ہےکہ تم وہ چیز نہ کھاو جس پر اللہ کانام لیاگیا ہوحالانکہ جن چیزوں کا استعمال حالت اضطراب کے سوادوسری تمام حالتوں میں اللہ نے حرام کردیا ہے ان کی تفصیل وہ تمہیں بتاچکاہے۔ ‘‘ اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ جوچیزیں کتاب وسنت میں تفصیل کے ساتھ بیان ہوچکی ہیں تووہ اشیاء یا امورحرام ہیں لیکن اضطراری اورمجبوری کی حالت میں مستثنیٰ ہیں یعنی جوچیزیں ناجائز وحرام ہوں لیکن اگراضطراری یامجبوری یا استکراہ کی حالت ہوتوجائز ہوجاتی ہیں لیکن اس جواب کا یہ مطلب نہیں کہ اب اس چیز کو بے تحاشاحلال سمجھ کرخوب کام میں لایاجائے بلکہ جتنی مقدارسےہوگیا ہے توپھر مزید استعمال نہ کرے، اب رشوت جو ایک مضطرومجبور آدمی اپنے حق کے حصول کے لیے دیتا ہے تووہ اس کو دینے پر مجبورہے کیونکہ اگرنہیں دیتاتواس کاحق غصب ہوجاتا ہے لہٰذا ایسی صورت میں دینے والاگنہگارنہ ہوگا ہاں لینے والاآثم (گنہگار)ہوگا۔ اب ایک حدیث ملاحظہ کیجئے: ((عن ابن ابي ذرالغفاري رضي اللّٰہ عنه قال قال رسول اللّٰہ صلي اللّٰہ عليه وسلم ان اللّٰہ تجاوزلي عن امتي الخطاء والنسيان ومااستكرهواعليه.)) [1] ‘’حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ تعالیٰ نے میری امت کی تین چیزوں سےدرگزرفرمایاہے۔ (1)غلطی سے کوئی کام ہوجائے۔ (2)بھول کرکوئی کام کیا ہو۔ (3)جس پر وہ مجبورکردیا گیا ہو۔ ’‘ اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ جو شخص کسی مجبوری یا استکراہ کی وجہ سے کسی کام کےکرنے پر مجبورہوگیا ہے تواللہ تعالیٰ اس سے درگذرفرماتاہے۔
Flag Counter