Maktaba Wahhabi

431 - 660
الجواب بعون الوھاب:ان لوگوں کایہ طریقہ بالکل غلط ہےاورکتاب وسنت کےارشادکےبھی خلاف ہےاوریہ ان کی بیٹیوں پربھی ظلم عظیم ہے، ایسےظالموں کی اللہ کے نزدیک سخت گرفت ہوگی اوراس سےعربوں کی جاہلیت کےزمانہ کی پوری طرح سےنقالی ہوتی ہے عرب کےجاہل کہاکرتےتھےکہ ہماراکوئی بھی ثانی وہم پلہ نہیں لہٰذاوہ بچپن ہی میں بچیوں کوزندہ درگورکردیتےتھےاورآج کل کےلوگوں نےبچیوں کوزندہ دفنانےکاایک اورطریقہ ایجادکیاہےوہ یہ ہےکہ انہیں بغیرنکاح کےبٹھادیناان کےساتھ یہ طرزعمل اپناناان کےساتھ ظلم عظیم ہےاورزندہ دفنانےکےمترادف ہے۔ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: ﴿وَأَنكِحُوا الْأَيَامَىٰ مِنكُمْ﴾ (النور:٣٢) ’’تم میں سےجومرد، عورت بے نکاح ہوں ان کانکاح کردو۔ ‘‘ اس ارشادربانی کے مطابق اپنی بچیوں کی(جوبلوغت کوپہنچ چکی ہوں)شادی کرناہرشخص کے لیے ضروری ہےخواہ وہ کوئی بھی ہوخواہ امیرہویاغریب یاکوئی اورہرآدمی کواپنی لڑکی کو اس کے شوہرکے حوالے کرنا ہے اورجوکوئی اس حکم الٰہی کی نافرمانی کرےگاوہ عنداللہ سخت مجرم ہوگا۔ باقی یہ کہنا کہ ہم نے حق معاف کروادیا ہےتویہ اللہ کے دین میں احداث اوربہت بری بدعت ہےتعجب ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نےتو حقوق نہیں معاف کروائے۔ (بچیوں کی قرآن پاک کے ساتھ شادی کرواکر) حالانکہ واقعتاًان کا کوئی ثانی نہ تھالیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چاروں بیٹیوں کی شادی کرواکریہ سنت جاری فرمادی اوریہ ثابت کرکےدکھلایاکہ کوئی بچی(بالغہ)نکاح کے بغیربٹھائی نہیں جاسکتی اوراب جوشخص بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےطریقے سےاعراض کرےگایااپنی لڑکیوں کوآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بچیوں سےاعلیٰ سمجھے گاتووہ اپنے ایمان کی خیرطلب کرے۔ آپ کے طریقہ کامخالف مسلمان ہی نہیں رہتا۔ یہی سبب ہے کہ اس طرح کے لوگوں کی ایسی روش کے جوگندے نتائج سامنے آتے ہیں ان میں ہرصاحب دانش کے لیے سامان
Flag Counter