Maktaba Wahhabi

423 - 660
’’اس دن(قیامت کے دن)کوئی شخص کسی کے لیےکسی چیز کا مالک نہ ہوگابلکہ سارامعاملہ اللہ تعالیٰ کے سپردہوگا۔ ‘‘ اوراللہ تعالیٰ اپنے مقررکیےہوئے معیارعدل وانصاف اورفضل وکرم کے مطابق فیصلہ فرمائے گا ممکن ہے کہ کسی بندے کے کئی سنگین جرم ہوں لیکن اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کی کوئی ایسی نیکی بھی ہوجواس کے تمام جرائم کوختم کرکے اسےمغفرت سےنوازےیااس کی کوئی نیکی نہ ہو لیکن اس کی ایمانی قوت اوراخلاص کا جذبہ اتنا قوی ہوکہ اس کی تمام برائیوں کو محض لاشئی بنادے۔ لیکن یہ سب کچھ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مشیت اورعلم کے مطابق ہی ہوگااس کے برعکس یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس کے سنگین گناہ مثلاً ترک نمازیاعدم ادائیگی زکوٰۃ وغیرہمااتنے پراثراورغالب ہوں کہ کسی طرح بھی اس کی کچھ عذاب وعتاب سےنجات نہ ہوپائے تواسےجہنم میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے نزدیک مقرروقت تک عذاب بھگتناپڑےگا۔ پھراس کے بعداللہ تعالیٰ اپنے فضل وکرم سےاس کی مغفرت کرکے جنت میں داخل فرمادےگا۔ بشرطیکہ وہ ان فرائض یا حرام وغیرہ کا منکرنہ ہولیکن اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے فضل عظیم اورلطف عمیم کے باوجودکوئی کہہ سکتا ہے کہ اسےوہ لطف وکرم ضروربالضرورقیامت کےدن حاصل ہوسکتا ہے کہ وہ شخص اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے ان بندوں کی لسٹ میں شامل ہی نہ ہوجن کے متعلق ازل سےہی فیصلہ نجات ہوچکاہوبلکہ اس کا شماران مجرموں کی لسٹ میں ہوجن کی نجات بالکل ہی نہ ہوگی یا کچھ عذاب وعقاب جزاوسزاکے بھگتنے کے بعدنجات حاصل ہوگی ۔ ابتداء وہ اس مہربانی سےمحروم رہ جائے۔ لہٰذا اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے خوف سے ہرسچے مومن کو ایک لمحہ کے لیےبھی امن نہیں ہوتاکہ مومن ہوکرہاتھ پرہاتھ دھرےبیٹھ جائے بلکہ قرآن کریم اپنے مومنوں کی تعریف کرتاہےجن کو ہروقت اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا خوف لاحق ہوتا ہے جس طرح ارشادفرمایا: ﴿وَٱلَّذِينَ هُم مِّنْ عَذَابِ رَ‌بِّهِم مُّشْفِقُونَ ﴿٢٧﴾ إِنَّ عَذَابَ رَ‌بِّهِمْ غَيْرُ‌ مَأْمُونٍ﴾ (المعارج:٢٧’٢٨)
Flag Counter