Maktaba Wahhabi

395 - 660
ضعیف؟اورآپ کی رائے کیا ہے؟ الجواب بعون الوھاب:کچھ روایات ایسی واردہوئی ہیں کہ جوشخص میت کو غسل دے وہ غسل کرےاورجواسےاٹھائے وہ وضوکرے۔ لیکن راقم الحروف کے نزدیک یہ سب روایات درجہ ثبوت کونہیں پہنچیں زیادہ سےزیادہ یہ صحابی کاقول ثابت ہوتا ہے۔ البتہ مرفوع یعنی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کاقول ثابت نہیں اس کی مختصرتفصیل درج ذیل ہے۔ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب علل کبیرمیں یہ عنوان قائم کرتے ہیں: ((ما جاءفي الغسل من غسل ميتا.)) پھرفرماتے ہیں: ((قال ابوعيسي سألت محمدا عن هذا الحديث من غسل ميتا فليغتسل فقال روي بعضهم عن سهيل بن ابي صالح عن اسحق موليٰ زائدة عن ابي هريرة رضي اللّٰہ عنه موقوفا.)) ’’یعنی میں نے محمد(امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ)سےاس حدیث کے متعلق دریافت کیا تو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایاکہ یہ روایت اسحاق مولیٰ زائدہ جوکہ ثقہ راوی ہےانھوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےموقوفاًنقل کی ہےیعنی یہ روایت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کاقول ہے نہ کہ مرفوع حدیث۔ ‘‘ حافظ ابن حجررحمۃ اللہ علیہ فتح الباری میں لکھتے ہیں کہ ابوصالح نے یہ روایت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےمرفوعاًبیان کی ہے لیکن یہ معلول ہے کیونکہ ابوصالح نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےیہ روایت نہیں سنی۔ امام ترمذی محولہ بالاکتاب میں فرماتے ہیں: ((قال محمد ان احمد بن حنبل وعلی بن عبد اللّٰہ قالا لا يصح من هٰذا الباب شئي وقال محمدوحديث عائشه رضي اللّٰہ عنهافي هٰذاالباب ليس بذالك.)) [1]
Flag Counter