Maktaba Wahhabi

384 - 660
يجابان طعامهما، قال الامام احمديعني المتعارفين بالضيافة فخراً و رياء.)) دونوں حدیثوں کاخلاصہ یہ ہے کہ فخروریاءاورنام کمانے کے لیے طعام کھلانے کےلیے دعوت دی جائے توایسےشخص کی قبول نہ کی جائے۔ مثقی الاخبارمیں ہے: ((عن جريربن عبداللّٰه البجلي رضي اللّٰه عنه قال كنانعد الاجتماع الي اهل الميت وضعة الطعام بعد دفنهٖ من النياحه.)) (راوه احمد) ’’یعنی جریربن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم اہل میت کی طرف لوگوں کو جمع ہونے اورمیت کے دفن کرنے کے بعدطعام تیارکرنے نوحہ شمارکرتےتھے۔ ‘‘ فتح القدیرمیں ہے: ((اتخاذالطعام من اهل الميت بدعة مستقبحة لانه شرع في السرور لا في الشرور.)) ’’ یعنی اہل میت کی طرف سے طعام تیارکرنابہت قبیح بدعت ہے کیونکہ طعام تیارکرکے لوگوں کو جمع کرکے انہیں کھلاناخوشی کے موقع پر مشروع ہے نہ کہ دکھ اورپریشانی اورغمی کے موقع پر۔ ‘‘ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ اہل میت کے ہاں اس طرح کے طعام تیارکرنےکی استطاعت نہیں ہوتی پھربھی وہ لوگوں کے طعنوں سے بچنے کے لیے قرضہ لےکربھی کھانے کا اہتمام کرتے ہیں یا کچھ لوگ یتیموں کا مال(اہل میت کے ورثاء جو ابھی بلوغت کو نہیں پہنچےناجائز طریقے سے ضائع کرتے ہیں۔ حالانکہ مال الیتیم ظلم سےکھانا حرام ہے: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿إِنَّ ٱلَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَ‌ٰلَ ٱلْيَتَـٰمَىٰ ظُلْمًا إِنَّمَا يَأْكُلُونَ فِى بُطُونِهِمْ
Flag Counter