Maktaba Wahhabi

286 - 660
کےپوچھنے پر جس صحابی رضی اللہ عنہ نے یہ الفاظ کہے تھے بتایاکہ انہوں نے یہ الفاظ کہے ہیں توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ میں نے ٣۰سے بھی زائدملائکہ علہیم السلام کودیکھاکہ وہ جلدی کررہے تھےکہ کون ان میں سے ان کلمات کو اجروثواب اول لکھے۔‘‘ اس سے جو یہ دلیل پکڑتے ہیں کہ یہ کلمات بلندآوازسےکہنا افضل ہے کیا یہ دلیل لیناصحیح ہے؟بینواتوفروا! الجواب بعون الوھاب:اگرانصاف کے دامن کو تھام لیا جائے توصحیح یہی معلوم ہوتاہےکہ یہ کلمات مقتدیوں کو آہستہ کہنے چاہئیں البتہ اگرکسی نے کبھی بلند آوازسےبھی کہہ دیا تواس میں کوئی مضائقہ نہیں دلیل یہ ہےکہ عام طورپرصحابہ کرام سب کے سب ربناولک الحمدالخ آہستہ کہا کرتے تھےجیسا کہ سوال میں مذکورحدیث کا سیاق اس پر دلالت کرتا ہےکیونکہ اس صحابی کےان کلمات کو بلند آواز سے کہنے پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازکے بعدپوچھاتھاکہ: ((من المتكلم انفا؟)) یہ کلمات کس نے کہے ہیں؟اگرپہلے سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سب کے سب یا اکثر کوئی ایک بھی یہ کلمات بلند آوازسےکہتا رہتا ہوتا تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ کیوں دریافت فرماتے؟جوبات عام ہوتی ہے اس کے متعلق تویہ پوچھانہیں جاتا کہ آپ میں سے کس نے یہ کلمات کہے ہیں بہرحال اس سے صاف طورپرمعلوم ہوا کہ عام طورپرکوئی بھی یہ کلمات بلندآوازسےنہیں کہتا تھااس لیے کسی نے یہ کلمات بلندآوازسےکہےتوآپ نے دریافت فرمایا: اس طرح اس واقعہ کے بعد بھی پورے دفاتراحادیث میں ایک حدیث میں بھی ایسی واردنہیں ہے کہ اس واقعہ کے بعد سب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم یااکثریہ کلمات بلندآوازسے کہنا شروع کردیاتھابلکہ اس ایک واقعہ کے سواسمع اللہ لمن حمدہ کے بعدان کلمات کو بلندآوازسےکہنا ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے بھی ثابت نہیں ہے۔ ورنہ اگرایسا ہوا ہوتا یعنی اس واقعہ کے بعدکسی ایک صحابی نے بھی یہ کلمات بلند آوازسےکہناشروع کردیئےتھےاورکرتارہتا تھاتوضرورصحیح یا حسن سند سےہم تک یہ روایت
Flag Counter