Maktaba Wahhabi

248 - 660
پاک ہوتی ہی نہیں ہوں(یعنی خون ہمیشہ جاری رہتا ہے)پھر کیا میں نماز کوترک کردوں؟توحضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایاکہ یہ حیض نہیں ہے (یعنی جس کی وجہ سے نماز کو ترک کیا جاتا ہے۔)بلکہ یہ رگ کا خون ہےپھر(تم ایسا کروکہ)جب حیض کے دن آئیں تونماز چھوڑدو۔جب حیض کےدن پورے ہوجائیں۔یعنی جتنے دن تم کو گزشتہ حیض آیا کرتا تھا وہ ختم ہوجائیں توخون کو دھوڈالواورپھر نماز پڑھتی رہو۔(یہ خون تم کو نماز سے نہیں روکے گا) اوراسی بخاری کی اسی حدیث میں دوسری سند سے یہ الفاظ اس میں زائد ہیں کہ : ((توضئي لكل صلوة)) ’’یعنی پھر تم ہرنماز کے لیے نیا وضو کرتی رہو۔‘‘ اس میں جو یہ الفاظ آئے ہیں کہ: ((اني لا اطهر.)) ’’میں پاک رہ ہی نہیں سکتی۔‘‘ ان سے بجاطورپراستدلال کیا جاسکتا ہے کہ جو کوئی شخص کسی بیماری یا عارضہ کی وجہ سے(جس طرح وہ عورت سائلہ بیماری کی وجہ سے خون سے پاک رہ نہیں سکتی تھی)پاک نہیں رہ سکتا (کسی بھی عارضہ سے، خون کے بہنے سے یا پیشاب کے قطرات بہنے سے یاکسی اورعارضہ کی وجہ سے) تواس کو بھی نماز ترک کرنے کی اجازت نہیں ہے۔کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مستحاضہ عورت کو نماز کے ترک کرنے کی اجازت نہیں دی بلکہ اسی حال میں نماز پڑھنے کاحکم فرمایاکیونکہ نمازتوکسی حال میں بھی ترک نہیں کی جاسکتی۔ اسی طرح تسلسل البول والے مریض کو بھی ہر حال میں نماز پڑھنی ہوگی ۔اوران کی یہ بیماری نمازسےنہیں روک سکتی البتہ اس کو ہر نماز کے لیے نیا وضو کرنا پڑے گا جس طرح آپ نے اس عورت کو ہر نماز کے لیے نئے وضو کرنے کا حکم فرمایا۔ خلاصہ کلام کہ تسلسل البول کے مریض کو کسی حالت میں بھی نماز ترک کرنی نہیں چاہئے
Flag Counter