Maktaba Wahhabi

241 - 660
اس طرح معلوم ہوتا ہے کہ وہ نبی نہیں تھے بلکہ ایک دانااورنیک صالح بندہ تھا، باقی حضرت خضرعلیہ السلام کے بارے میں صحیح بات یہ ہے وہ نبی تھے کیونکہ قرآن کریم میں ان کے احوال کے آخر میں خضرعلیہ السلام فرماتے ہیں: ﴿وَمَا فَعَلْتُهُۥ عَنْ أَمْرِ‌ى﴾ (الكهف:٨٢) ’’اوریہ میں نے اپنی طرف سے نہیں کیا ہے۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ حضرت خضرعلیہ السلام صاحب وحی تھے اوروحی انبیاءکرام کی طرف ہی آتی ہے اسی طرح حضرت موسیٰ علیہ السلام کو علم سیکھنے کی غرض سے ان کی طرف بھیجااورظاہر ہےکہ ایک نبی کو نبی کی طرف ہی علم سیکھنے کی غرض سے بھیجنامناسب ہے نہ کہ غیر نبی کی طرف۔ و اللّٰہ اعلم ! باقی حضرت خضرعلیہ السلام کے بارے میں صحیح بات یہ ہے کہ وہ فوت ہوچکے ہیں کیونکہ تمام انبیاء کرام علیہم السلام سے وعدہ لیا گیا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتی میں جو بھی زندہ رہا وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پرضرورایمان لائے گا اورآپ کی مددکرے گاجس طرح سورۃ آل عمران پارہ٣ركوع٩میں ہے۔ لہٰذا حضرت خضرعلیہ السلام زندہ ہوتے توضرورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مددکے لیے آتے اورآپ پرایمان لاتے مگرایساکوئی بھی واقعہ نہیں ہے ، لہٰذا وہ فوت ہوچکے ہیں۔قرآن وحدیث کےمطابق اس وقت صرف حضرت عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں جو کہ آسمان پر ہیں اورآخری وقت میں نازل ہوں گے اوردجال کو قتل کریں گے۔باقی کسی بھی نبی کے زندہ ہونے کا کوئی پختہ اورکھراثبوت نہیں ہے ۔ و اللّٰہ اعلم بالصواب!
Flag Counter