Maktaba Wahhabi

238 - 660
بجائےایک جگہ پرچارجمع ہوجائیں تواس روایت کاکیاحال ہوگاخودفیصلہ کریں۔ واللّٰه الهادي الي سواءالصراط_ (٤)۔۔۔چوتھی روایت موقوف ہے۔قال البيهقي في الرسالة المذكورة: ((اخبرناابوعثمان الامام رحمه اللّٰه انبأ زاهر بن احمد انبأ ابو جعفر محمد بن معاذ الماليني ثنا الحسين بن الحسن ثناء مؤمل ثنا عبداللّٰه بن ابي حميد (و اسم ابي حميد غالب) الهذ لي عن ابن المليح عن انس بن مالك الانبياءفي قبورهم احياءيصلون۔)) یہ موقوف روایت بھی بالکل ناقابل توجہ ہے کیونکہ اس میں تین راوی مجروح ہیں پہلاراوی ابوجعفرمحمدبن معاذالمالینی غیرمعروف ہے اس کا ترجمہ کہیں نہیں ملا۔ دوسراراوی مئومل ہے یہ ابن عبدالرحمن بن العباس ابن عبداللہ بن عثمان بن ابی العاص ثقفی ہے اوربصری ہے اس کے متعلق حافظ ابن حجررحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب تقریب التہذیب میں لکھتے ہیں کہ ضعیف یعنی یہ راوی ضعیف ہے۔ تیسراراوی عبیداللہ بن ابن حمیدالہذلی ہے اس کے متعلق حافظ صاحب تقریب میں فرماتے ہیں کہ ’’ابوالخطاب البصری متروک الحدیث ‘‘یعنی یہ تیسراراوی پہلےدو راویوں سےبھی گیا گزراہے بہرحال اس روایت کے چارطرق امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے رسالہ میں ذکرفرمائے ہیں جن کا حال آپ نے بخوبی ذہن نشین کرلیاہوگا یعنی یہ روایت قطعاً قابل اعتباراورقابل احتجاج نہیں رہی باقی رہا یہ مسئلہ کہ انبیاء علیہم السلام عالم برزخ میں ہیں یا نہیں تواس کےمتعلق یہ گزارش ہے کہ جب نص قرآنی کے مطابق شہداء زندہ ہیں توانبیاء علیہم السلام شہداءکےبھی سردارہیں کس طرح زندہ نہ ہوں گے یقیناً زندہ ہیں لیکن اس زندگی اوراس دنیا والی زندگی میں عظیم تفاوت اوربڑافرق ہے۔ ان کے زندہ ہونے کا یہ مطلب ہرگز نہ نکالاجائے کہ انہیں دنیوی زندگی حاصل ہے اوراس دنیا کی طرح لذتوں سے متمتع بھی ہوتے رہتے ہیں جس
Flag Counter