Maktaba Wahhabi

218 - 660
بالکل ایک حرف بن جاتی ہےیہی وجہ ہےقرآن میں یہ جہاں پربھی آئی ہےوہاں وہ ان کےساتھ متصل آئی ہے۔اگرمانافیہ ہوتی تودونوں کوالگ الگ لکھاجاتااوراکٹھی صورت میں انماکلمہ حصربن جاتا ہے اوردوسری’’ما‘‘موصولہ کی آتی ہے اس کی صورت اس طرح ہےکہ یہ دونوں ایک دوسرے سے الگ الگ آتی ہیں۔جس طرح اللہ تعالیٰ سورت انعام میں فرماتے ہیں: ﴿إِنَّ مَا تُوعَدُونَ لَءَاتٍ﴾ (الانعام:١٣٤) ’’بےشک وہ چیز جس کا تمہارے ساتھ وعدہ کیاگیاہےوہ ضرورآنی ہے۔‘‘ اسی طرح قرآن کریم میں دوسری کئی ایک مثال دیکھی جاسکتی ہیں۔"إن" اور "ما" خلاصہ کلام:۔۔۔۔۔۔کہ جب انماحصر کل کلمہ ہوتا ہے تووہاں پر"إن" اور "ما"دونوں بالکل متصل آتے ہیں یعنی دونوں مل کرایک کلمہ بن جاتے ہیں لیکن ماموصولہ کی صورت میں دونوں علیحدہ کتابت کی جاتی ہیں۔باقی رہا مسئلہ’’ما‘‘نافیہ کا تو اس پر ان داخل ہی نہیں ہوتااوراس کو ماکونافیہ قراردینے سے عبارت کے معنی بالکل غلط بن جاتے ہیں کچھ حضرات اپنے گمراہی والے عقیدہ پر دلیل کے طورپر مصنف عبدالرزاق کی طرف منسوب وہ روایت پیش کرتے ہیں جوجابر رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب ہے جو اس طرح ہے: ((قال قلت يارسول اللّٰه بابي انت وامي اخبرني ان اول شي خلق اللّٰه قبل الاشياء قال ياجابران اللّٰه تعالي خلق قبل الاشياء نور نبيك من نوره۔۔۔۔۔۔الخ.)) (روایت کافی لمبی ہے) ان الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ سیدنا جابررضی اللہ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میرے والدین آپ پر قربان ہوں مجھے خبردیں سب سے پہلی چیز کے بارے میں جو سب سے پہلےاللہ نے پیدا کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااےجابربیشک اللہ تعالیٰ نے تمام اشیاء سے پہلے تیرےنبی کا نوراپنے نورسےپیداکیا۔ان حضرات کا کہنا ہے کہ اس روایت میں صراحت ہے تمام مخلوق کی پیدائش سے قبل اللہ نے اپنے نورسےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نورپیداکیااورپھر تمام اشیاء کو
Flag Counter