Maktaba Wahhabi

203 - 660
تعاقب کرتی ہےاگرروح کوئی محسوس چیز نہ ہوتی توانسانی نظر آخر کس چیز کا تعاقب کرتی ہے؟اس کے بعد احایث میں ہے وہ روح عالم برزخ میں پہلے والوں سے ملتی ہے،پہلے والے انسان نووارد روح سے دنیا والوں کا حال احوال پوچھتے ہیں۔ اگرروح کوکوئی صورت نہ ہوتی توآخر پہلے پہنچے ہوئے انسان اس تازہ روح کو کس طرح پہچانتے ہیں اوریہ نووارد روح ان کو کس طرح پہچانتی ہے کہ یہ میرے فلاں عزیزیادوست ہیں؟ ضروران ارواح کو کوئی جانی پہچانی صورت ملی ہوئی ہے جس کو دیکھ کر وہ ایک دوسرے کو پہچانتے ہیں اورحال احوال کرتےہیں۔شہیدوں کے لیے تو حدیث میں آتا ہے کہ ان کو سبز پرندوں کی صورت میں جنت میں رکھا گیا ہے جہاں وہ اللہ کا دیا ہوا رزق حاصل کررہے ہیں بس آپ کے سوال کا جواب اسی میں ہے ۔یعنی انبیاء کرام علیہم السلام کے اجسام مبارک تواپنی اپنی قبروں میں مدفون ہیں لیکن ان کے پاک اورطیبہ ارواح کو ضرورکوئی نہ کوئی صورت ملی ہوئی ہوگی اوروہ ارواح طیبہ آسمانوں پر اپنے اپنے مقام پر ان صورتوں میں موجود ہیں لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات بھی ان کو دی ہوئی صورتوں کے ساتھ سوائے حضرت عیسی علیہ السلام کے ،کیونکہ وہ وہاں پر اپنے جسم ا طہرکے ساتھ موجود تھے پھر جس طرح دوسرے مسلمانوں کی ارواح مرنے کے بعدآپس میں ملتےہیں اورحال احوال لیتے ہیں اس طرح اگرچہ کسی بھی انبیاء کرام علیہم السلام کے ساتھ ملاقات ہوئی اوران کے ساتھ گفتگوہوئی جب کہ عام مومنوں کے ارواح کی بھی یہی حالت ہے کہ وہ ایک دوسرے سے ملتے ہیں اورحال احوال پوچھتے ہیں۔ توانبیاء کی ارواح کو بوجہ اتم و اعلیٰ یہ سعادت اورصورت حال حاصل ہے لہٰذا ان کی اس ملاقات وگفتگومیں نہ کوئی بعد ہے نہ استحال نہ عجب اورنہ ہی کوئی غرابت اورویسے بھی اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی قدرت کے آگے اس کے بارے میں توسوال ہی پیدا نہیں ہوتا رب کریم سب کچھ کرسکتا ہے وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔ بعینہٖ اسی طرح ان انبیاء کرام علیہم السلام کی ارواح بیت المقدس میں لائی گئیں اوران تمام ارواح نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز اداکی ۔(جس طرح احادیث میں واردہے) هذاماعندي واللّٰه اعلم بالصواب
Flag Counter