Maktaba Wahhabi

148 - 660
صاحب کہنے لگےاےاحمق،جاہل! توصرف ایک کشتی کے خود بخود بننے کا انکاری ہوااوربغیر بنانے والے کے اس کا بن جانا،بے عقلی کی بات تصورکرتا ہے توپھر اتنے بڑےکارخانے کا خودبخودبغیرکسی صانع کے بن جانااس پر تجھے کس طرح جرات ہوائی کہ تویہ نظریہ رکھے تواحمق اورجاہل ہے۔ایسا عقلی جوا ب سن کر دہریا لاجواب ہوگیا اورخلیفہ نے ان کی گردن مارنے کا حکم دے دیا۔ مقصود یہ تھا کہ اللہ سبحانہ وتعالی کے وجود اورہستی پر اس کائنات کاذرہ ذرہ گواہ ہے۔ اس ذات پاک ہستی کا انکارسوائے عقل کے اندھے کوئی انسان نہیں کرسکتا۔دنیا کے مشہوربتیس(٣٢)یااس سے بھی زیادہ سائنسدانوں نے اپنے سائنسی انکشافات اورتجربات علوم کی بناپر یہ واشگاف اقرارکیا ہے کہ بیشک اللہ ہے ۔انہوں نے اپنے اس مستحکم عقیدہ پر سائنسی تجربات اورکئی دلائل پیش کیے ہیں وہ سارے ایک کتاب میں مذکورہیں۔وہ کتاب اصلاً انگلش میں ہے جو(Godis)کے نام سے ہے ۔اس کا ترجمہ اردوزبان میں شائع ہوا ہےجس کا نام ہے ’’خداہے‘‘وہ کتاب ہماری لائبریری میں موجود ہے۔ بہرحال اس حقیقت کا اتنا واضح ہونا اوراس پر تقریباً کائنا ت کے تمام عقلمندوں کے اتفاق کے باوجود بھی آج کل عقل کے اندھے کمیونسٹ اورسوشلسٹ’’بے حیا باش وھرچرچہ خواہی کن‘‘کے مصداق اپنے عقل کے دشمن بن کر اللہ کے بندوں کو گمراہ کرنے اوران کوسیدھے راستے سےہٹانے کے لیے کھلم کھلا بے ہودہ سرآلاپ رہے ہیں کہ اللہ کی ذات ہےہی نہیں اوراس کو عقل سے ثابت کرووغیرہ وغیرہ اورجس طرح اللہ تعالی نے سورہ نمل میں فرعون اوران کے ساتھیوں کے متعلق فرمایاکہ: ﴿وَجَحَدُوا۟ بِهَا وَٱسْتَيْقَنَتْهَآ أَنفُسُهُمْ ظُلْمًا وَعُلُوًّا﴾ (النمل:١٤) ان كے دلوں نے توحضرت موسیٰ علیہ السلام کی حقانیت وصداقت کا یقین کرلیا لیکن باہرسےمحض ظلم اورتکبر کی وجہ سے انہوں نے انکارکیا۔اسی طرح یہ ظالم بھی اگرچہ اللہ کے وجوو کو دل سے مانتے ہیں اوران کو ان کا ضمیر جھنجوڑتا رہتا ہے لیکن محض ظلم،حدودتوڑنے اورنفسیاتی
Flag Counter