Maktaba Wahhabi

95 - 308
297۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہاکہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے د سویں ذو الحجہ (یوم النحر) لوگوں کو منیٰ میں ایک جامع خطبہ دیا (اﷲ تعالیٰ کی حمد و ثناکے بعد) فرمایا: ’’لو گو! یہ کون سا دن ہے ؟‘‘ ا نہوں نے کہا حرمت کا دن ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کون سا شہر ہے؟ لوگوں نے کہا : ’’حرمت کا شہر‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’یہ کون سا مہینہ ہے؟‘‘ لوگوں نے کہا ’’حرمت کا مہینہ‘‘۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو تمہارے خون، مال، اور آبرو (ایک دوسرے کی عزت) تم پر حرام ہیں جیسے اس دن کی، اس شہر کی اور اس مہینے کی حرمت ہے۔ کئی بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی کلمہ دہرایا پھر آسمان کی طرف سر اٹھایا اور فرمایا: ’’یا اﷲ! میں نے (تیرا حکم) پہنچا دیا ہے۔ یا اﷲ! میں نے (تیرا حکم) پہنچا دیا ہے‘‘ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت اپنی امت کو یہی تھی کہ جو لوگ یہاں موجود ہیں وہ ان کو پہنچا دیں جو یہاں موجود نہیں ہیں۔ پھر فرمایا: ’’دیکھو میرے بعد ایک دوسرے کی گردن مار کر کافر نہ بن جانا۔ ‘‘ ﴿وضاحت: ایک حدیث میں ہے کہ خطبہ کے آخیر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہادت کی انگلی کو آسمان کی طرف اٹھایا اور لوگوں کی طرف جھکاتے ہوئے تین بار فرمایا: ’’اے اﷲ! گواہ رہ‘‘۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ سے فارغ ہو چکے تو اﷲ عز و جل نے یہ آیت نازل فرمائی:(ترجمہ) ’’ آج میں نے تمہارے لئے تمہارے دین (اسلام) کو مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی ہے اور تمہارے لئے اسلام بحیثیت دین پسند کر لیا ہے ‘‘ (5:3) اسی مفہوم کا خطبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم عرفہ (۹ ذو الحجہ) والے دن بھی دیا تھا مختلف راویوں نے مختلف الفاظ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبے نقل کئے ہیں مگر سب کا مفہوم ایک ہی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوران حج 4 دفعہ الگ الگ ا وقات میں خطبے دئیے تھے ا ور یہ خطبہ ان چار میں سے ایک ہے﴾ 298۔ حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہ جمرہ اولیٰ کی رمی7کنکریوں کے سا تھ کی اور ہر کنکری پر ا للّٰہ ا کبر کہتے تھے۔ اسکے بعد آگے بڑھتے اور نرم ہموار زمین پر قبلہ رخ کھڑے ہو جاتے۔ دعائیں کرتے رہتے پھر جمرہ وسطیٰ کی رمی بھی اسی طرح کرتے اور بائیں طرف آگے بڑھ کر ایک نرم
Flag Counter