محتاج ہو جاتے یا مدینہ میں ان کے بال بچوں کے پاس کھانا کم رہ جاتا تو سب لوگ اپنا اپنا موجود سامان ملا کر ایک کپڑے میں اکٹھا کر لیتے ہیں پھر آپس میں ایک پیمانہ سے تقسیم کر لیتے ہیں اس عدل و مساوات کی و جہ سے وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں۔‘‘.... ﴿وضاحت: معلوم ہوا کہ سفر و حضر میں اپنا اپنا مال اکٹھا کرنا پھر اندازے سے برابر تقسیم کرنا مستحب ہے﴾
394۔ حضرت عبداﷲ بن ہشام رضی اللہ عنہ نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی ان کی والدہ ز ینب حمید رضی اللہ عنہ انہیں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر گئیں تھیں اور عرض کیا تھا کہ یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس سے بیعت لیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ابھی چھوٹے ہیں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سر پر دست شفقت پھیرا اور ان کے لئے دعا فرمائی وہ اکثر بازار جا کر غلہ خریدا کرتے تھے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما اور حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہ ان سے ملتے تو کہتے کہ ہم کو بھی شریک کر لو کیونکہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارے لئے برکت کی دعا کی ہے چنانچہ وہ ان کو شریک کر لیتے اکثر اوقات پورا پورا اونٹ حصّہ میں آتا جس کو وہ اپنے گھر بھیج دیتے تھے۔ ﴿وضاحت: کوئی خوش قسمت انسان ہو (جب معلوم ہو جائے) تو اس کے ساتھ شرکت کرنی مستحب ہے۔ ویسے بھی کاروبار اور شرکت مسنون ہے بشرطیکہ شرکا (پارٹنر) کی نیت صاف ہو تو فائدہ ہی فائدہ ہے﴾
کتا ب ا لرھن .... رہن رکھنے کا بیان
٭ ا ﷲ تعالیٰ نے فرمایا:۔ (ترجمہ) ’’ اگر تم سفر میں ہو اور لکھنے والا کوئی نہ ملے تو کوئی چیز گروی رکھ دو ‘‘ (2:283)
﴿وضاحت: قرض کے بدل کوئی چیز رکھوا دینے کو رہن (گروی) کہتے ہیں تاکہ اگر قرض ادا نہ ہو تو قرض دینے والا اس چیز سے اپنا قرض وصول کر لے۔ فروخت ہونے سے اگر رقم قرض سے زیادہ و صول ہو تو مقروض کو بقیہ رقم واپس کر دے۔ ورنہ گناہ کبیرہ ہے۔﴾
395۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زرہ ’’جو‘‘ کے بدل گروی رکھی تھی
|