پوچھا : ’’کیا اس پر کوئی قرض ہے ؟ لوگوں نے کہا ’’نہیں ‘‘۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز (جنازہ) پڑھی۔ پھر دوسرا جنازہ آیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا ’’اس پر قرض ہے ؟ لوگوں نے کہا ’’جی ہاں ‘‘۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا تم اپنے ساتھی پر نمازِ جنازہ پڑھ لو۔ حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا قرض میں نے اپنے ذمّہ لے لیا۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز (جنازہ) پڑھی (عن سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ)
﴿وضاحت:مقروض کا قرضہ ادا کرنا بہت بڑا ثواب ہے خاص طور پر مقروض میّت کا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایک میّت کا قرض اپنے ذمّہ لے لیا تھا اس لئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مقروض میّت کی نماز جنازہ نہیں پڑھا رہے تھے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دعا دی کہ اﷲ ربّ العزت تم کو جزائے خیر اور جنت عطا کرے۔ قرضہ زکوٰۃ میں سے بھی ادا کیا جا سکتا ہے۔ یاد رہے زکوٰۃ پیشگی دورانِ سال بھی دی جا سکتی ہے۔ مزید تفصیل کیلئے پڑھیے تفسیر 9:60 ﴾
کتا ب ا لو کا لۃ .... وکالت کا بیان
٭ کسی دو سرے آدمی کو اپنا کام سپرد کرنا وکالت کہلاتا ہے جسے کام سونپا جائے اسے وکیل کہتے ہیں
356۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک شخص کا ایک عمر والا او نٹ قرض تھا وہ تقاضا کرنے آیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ’’اس کو اسی عمر کا اونٹ دیدو‘‘ ڈ ھونڈا تو اس عمر کا او نٹ نہ ملا بلکہ اس سے زیادہ عمر والا (جو قیمت میں بھی زیادہ تھا) ملا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’وہی دے دو‘‘۔ وہ بولا ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا حق پورا دے دیا اﷲ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی پورا بدلہ دے‘‘۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’تم میں اچھے وہی لوگ ہیں جو قرض کو خوبی کے ساتھ ادا کریں ‘‘(عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ )
﴿ وضاحت: مقروض اگر ممکن ہو تو قرض سے بہتر یا زیادہ جتنا بھی خوشی سے دینا چاہے ادا کرے لیکن پہلے سے طے نہ کرے ورنہ سود ہوجائیگا اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے:(ترجمہ) ’’احسان کا بدلہ احسان ہی ہے‘‘ (55:60) یعنی اگر آپ پر کوئی احسان کرے تو آپ بھی کوئی نہ کوئی احسان کریں
|