کام نہ بھی ہوئے توعمدہ خوشبو تو سونگھ ہی لو گے اور بھٹی دھونکنے وا لا لوہار تو آگ اڑا کر تمہارے کپڑے جلا دے گایا اس سے سخت بدبو ضرور سونگھو گے۔‘‘
﴿وضاحت:اس حدیث کی ذبیحہ اور شکار کے بیان سے یہ مناسبت ہے کہ اس میں مشک کا تذکرہ ہے جو ہرن کا شکار کرکے اس کے ناف سے حاصل کیا جاتا ہے یعنی حلال جانوروں کی ہر چیز سے فائدہ حاصل کرنا جائز ہے (فتح الباری)﴾
719۔رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرے پر مارنے سے منع فرمایا ہے(عن ابن عمر رضی اللہ عنہما)
﴿وضاحت:ایک حدیث میں ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانور کے چہرے کو داغنے اور اس کو مارنے سے منع فرمایا ہے۔ اسے باعث لعنت قرار دیا ہے انسان کے چہرے پر مارنے پر بھی وعید آئی ہے۔بچوں کو تعلیم دینے والوں کو بھی چہرے پرنہیں مارنا چاہیے﴾
کتاب ا لاضا حی .... قربانی کا بیان
720۔حضرت عبداﷲبن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم (قربانی) ذبح اور نحر عید گا ہ میں کیا کرتے تھے۔۔۔.﴿وضاحت: نحر کے معنیٰ اونٹ کو ذبح کرنا ہے ﴾
721۔رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ تم میں سے جو قربانی کرے اسے چاہیے کہ تین دن کے بعد تک اس کا گوشت نہ رکھے‘‘ پھر دوسرا سال آیا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا :۔ ’’یارسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم !کیا گزشتہ سال ہی کی طرح سب گوشت تقسیم کردیں ؟‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔’’کھاؤ، کھلاؤ اور جمع کرو اُس سال چو نکہ لوگوں پر تنگی تھی اسلئے میں نے چاہا کہ تم اس طرح سے غریبوں کی مدد کرو۔‘‘(عن سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ)﴿وضاحت:رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا کہ قر بانی کا گوشت خو د کھاؤ، کھلاؤ ا ور صدقہ کر و ا س سے معلوم ہوا کہ قربانی کے تین حصہ کرلئے جائیں اپنے لئے دوست واحباب کے لئے اور غربا و مساکین کے لئے(فتح الباری)﴾
722۔حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے پہلے نماز عید پڑھائی پھر خطبہ ارشاد فرمایا :۔ ’’ اے لوگو!رسول
|