حساب لیا۔ (عن ابی حمید ساعدی رضی اللہ عنہ)﴿وضاحت: عامل مناسب تنخواہ اور اخراجات تو لے سکتا ہے لیکن اگر اس کو کوئی تحفہ ملے تو وہ بھی بیت المال میں جمع کرائے ورنہ گنہگار ہو گا﴾
صدقہ فطر کا بیان
273۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فطر کا صدقہ کھجور یا جو کا ایک صاع فرض کیا ہر غلام آزاد، مرد عورت، چھوٹے اور بڑے کی طرف سے جو مسلمان ہو۔ عید کی نماز کیلئے نکلنے سے پہلے اس کے ادا کرنے کا حکم فرمایا۔ (عن عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما)
﴿وضاحت: صدقہ فطر غریب نوکروں کی طرف سے بھی مالک کو دینا چاہیے جو نوکر ادا نہیں کر سکتے (فتح الباری)۔ ایک صاع حجازی (سعودی عرب کا صاع) ڈھائی کلو کے برا برہو تا ہے﴾
274۔ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں صدقہ فطر ایک صاع گیہوں کا یا ایک صاع کھجور کا یا ایک صاع جو کا یا ایک صاع منقیٰ (کشمش) کا دیاکرتے تھے۔(عن ابی سعید خدری رضی اللہ عنہ )
275۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کی نماز کیلئے لوگوں کے نکلنے سے پہلے صدقہ فطر دینے کا حکم دیا۔
(عن ابن عمر رضی اللہ عنہما )......﴿وضاحت: نماز عید سے پہلے صدقہ فطر ادا کرنا ضروری ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اور آج بھی سعودی عرب وغیرہ میں اناج یا کھجور یا منقیٰ (کشمش) یا پنیر دیتے ہیں اور یہی مسنون عمل ہے (فتح ا لباری) سب سے سستا ا ناج نہیں دینا چاہئے بلکہ اپنی حیثیت کے مطابق صدقہ فطر دینا چاہئے۔ اگر نقد رقم دینا ہی ہو تو بھی امیر لوگوں کو چاہئے کہ وہ پنیر یا کشمش یا کھجور کی قیمت دیں نہ کہ سب سے سستے اناج کی۔ یاد رکھیئے اﷲ کریم کی راہ میں (امیر ہونے کے باوجود) اگر ہم سب سے سستا مال دینگے تو پھر اﷲ رب ا لعزت بھی ہمیں اچھا اور کثیر مال کیوں دیں ؟ اگر صدقہ (خیرات) کسی غیر مستحق کو غلطی سے دے دیا جائے تو وہ بھی اﷲ تعالیٰ قبول کر لیتے ہیں اور دینے والے کو پورا پورا ثواب مل جاتا ہے۔ لیکن زکوٰۃ دینے والے پر یہ ضروری ہے کہ وہ اچھی طرح تحقیق کرے﴾
|