عرض کیا ایک زمین میرے ہاتھ آئی ہے۔ ایسا عمدہ مال کبھی مجھ کو نہیں ملا (میں اسے صدقہ کرنا چاہتا ہوں)آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بارے میں کیا مشورہ دیتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم چاہو تو اصل ملکیت اپنے پاس رکھو اور اس کی آمدنی خیرات کر دو۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس زمین کو صدقہ کیا ان شرطوں پر کہ اصل زمین نہ بیچی جائے، نہ ہبہ کی جائے اور نہ ترکے میں کسی کو ملے۔ اس کی آمدنی محتاجوں اور رشتہ داروں اور غلاموں کو آزاد کرانے اور مجاہدین اور مہمانوں اور مسافروں پر خرچ کی جائے جو کوئی اس کا انتظام کرے وہ اس میں سے دستور کے مطابق کھا سکتا ہے یا کسی دوست کو کھلا سکتا ہے بشرطیکہ وہ دولت نہ جوڑے۔ (عن عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما)
﴿وضاحت: اسی کو وقف کہتے ہیں جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بعد میں تحریر بھی کرا دیا تھا یہ عمل بھی صدقہ جاریہ ہے (فتح الباری)﴾....آپ بھی صدقہ جاریہ کیجئے
کتا ب ا لجھا د .... جہاد کا بیان
٭ اﷲ رب العزت نے فرمایا: (ترجمہ) ’’اﷲ نے مسلمانوں سے ان کی جان اور مال خرید لئے ہیں جنت کے بدلہ میں وہ اﷲ تعالیٰ کی راہ میں (کافروں سے) لڑتے ہیں، انہیں مارتے ہیں اور خود بھی مارے جاتے ہیں اﷲ تعالیٰ کا یہ وعدہ (قربانیوں کے نتیجے میں جنت ملے گی) سچا ہے تورات، انجیل، قرآن میں اور اﷲ کریم سے بڑھ کر کون قول کا پکا ہے۔ اے مسلمانوں ! یہ جو تم نے معاملہ اﷲ تعالیٰ کے ساتھ کیا ہے اسکی خوشی مناؤ اور یہ بڑی کامیابی ہے‘‘۔ (9:111)۔۔۔۔۔۔۔۔ ﴿وضاحت: تقریباً پوری سورہ توبہ جہاد کے احکام اور فضائل سے بھری ہوئی ہے آپ بھی پڑھیئے۔ قرآن مجید میں کئی اور آیتیں فرضیت اور فضائل جہاد پر موجود ہیں۔ (تفصیل کے لئے پڑھیے ہماری کتاب ’’روحِ اسلام ‘‘) ﴾
435۔ ایک شخص رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا مجھ کو ایسا کام بتلائیے جو ثواب میں جہاد کے برابر ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا کوئی کام میں نہیں جانتا۔ پھر فرمایاکیا تم یہ کر سکتے ہو کہ جب
|