Maktaba Wahhabi

160 - 308
515۔حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ گذشتہ امتوں میں ایک آدمی کو اﷲ تعالیٰ نے خوب دولت عطا کی تھی۔ جب اس کی موت کا وقت آیا تو اس نے اپنے بیٹوں سے پوچھا میں تمہارے حق میں کیسا باپ ثابت ہوا ؟ بیٹوں نے کہا کہ آپ ہمارے بہترین باپ ہیں۔ اس شخص نے کہا لیکن میں نے عمر بھر کوئی نیک کام نہیں کیا۔ اس لئے جب میں مر جاؤں تو مجھے جلا ڈالنا، پھر میری ہڈیوں کو پیس ڈالنا اور (راکھ کو) کسی سخت آندھی کے دن ہوا میں اڑا دینا۔ بیٹوں نے ایسا ہی کیا۔ لیکن اﷲ پاک نے اسے جمع کیا اور پوچھا کہ تو نے ایسا کیوں کیا؟ اس شخص نے عرض کیا کہ پروردگار تیرے ہی خوف سے۔ چنانچہ اﷲ تعالیٰ نے اسے معاف کر دیا۔ ‘‘ ﴿ وضاحت: خوف الٰہی کی و جہ سے اسے معاف کر دیا گیا۔ (فتح الباری) ﴾ کتا ب ا لمنا قب .... فضیلتوں کا بیان 516۔لوگوں نے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سب میں زیادہ عزت والا کون ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو زیادہ پرہیز گار ہو۔‘‘ ا نہوں نے عرض کیا: ’’ہم یہ نہیں پوچھتے‘‘۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’(نسب کی رو سے پوچھتے ہو) تو اﷲ ربّ ا لعزت کے نبی حضرت علیہ السلام ہیں۔‘‘ ( عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ ) 517۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جو شخص (مصیبت میں)گالوں پر (تھپڑ) مارے اور گریبان پھاڑ ڈالے اور جاہلیت کی باتیں کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔‘‘ (عن ابن مسعود رضی اللہ عنہ ) 518۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عبدمناف کے بیٹو! تم اپنی جانوں کو (نیک عمل کر کے) اﷲ تعالیٰ کے عذاب سے بچا لو۔ اے عبدالمطلب کے بیٹو! تم اپنی جانوں کو اﷲ تعالیٰ (کے عذاب )سے بچا لو۔ زبیر کی ماں میری پھوپھی۔ فاطمہ رضی اللہ عنہ میری بیٹی تم دونوں اپنی جانوں کو اﷲ تعالیٰ (کے عذاب)سے بچا لو۔ میں اﷲ تعالیٰ کے سامنے تمھارے لئے کچھ اختیار نہیں رکھتا ہاں میرے مال میں سے جو تم چاہو وہ مانگ لو۔(عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ ) ﴿ وضاحت:جب ہمارے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کسی کو نہیں بخشوا سکتے تو پھر پیر، مرید، اولیا اور بزرگ
Flag Counter