بلکہ یوں کہے میرا خادم، میری خادمہ اور میرا غلام۔ ‘‘﴿وضاحت: حقیقی ربوبیت تو صرف اﷲ تعالیٰ کو سزا وار ہے لہٰذا یہ لفظ (رب یا مالک یا میرا بندہ) کسی مخلوق کیلئے استعمال نہ کریں۔ ہم صرف اﷲ رب العزت کے بندے ہیں۔ کسی انسان کے نہیں ہیں ﴾
400۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جب تم میں سے کسی کے پاس اس کا خادم کھانا لے کر آئے تو اگر اس کو اپنے ساتھ نہ کھلا سکے تو اس کو ایک دو لقمے یا کھانے کی چیز میں کچھ نہ کچھ ضرور دے کیونکہ اس نے اس کو تیار کرنے کی زحمت اٹھائی ہے۔‘‘.........﴿وضاحت: خادم کو اپنے ساتھ بٹھانا مستحب ہے اگر ایسا ممکن نہ ہو تو کم از کم ایک دو لقمے اسے ضرور دینے چاہئیں ﴾
کتا ب ا لھبۃ .... ہبہ کا بیان (فضیلت اور ترغیب)
401۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے مسلمان عورتو ! کوئی عورت اپنی پڑوسن عورت کے (ہدیہ) کو حقیر نہ سمجھے چاہے بکری کا پایا ہی کیوں نہ ہو۔‘‘ (عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ)
﴿وضاحت: پڑوسیوں کو تحفہ (کھانے پینے کی چیزیں)دیتے رہنا چاہئے۔ کوئی معمولی تحفہ بھی دے تو قبول کر لے ورنہ دینے والوں کا دل دکھے گا اور مسلمان کا دل دکھانا گناہ کبیرہ ہے کسی مجبوری کی و جہ سے خود استعمال نہ کرسکتے ہوں تو لیکر کسی دوسرے کو دے دیں ﴾
402۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر دعوت میں مجھ کو بکری کا دست یا پایہ کھانے کیلئے بلایا جائے تب بھی میں ضرور جاؤں اور اگر مجھ کو کوئی بکری کا دست یا پایہ تحفہ بھیجے تو اسکو ضرور لے لوں گا۔
(عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ )
403۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ہدیہ قبول فرما لیا کرتے تھے لیکن اسکا بدلہ بھی دیا کرتے تھے۔
(عن عائشہ رضی اللہ عنہا)........﴿ فوری بدلہ کم از کم یہ دعا ہے :۔جَزَا کُمُ ا للّٰہُ خَیْرًا یا تَقَبَّلَ ا للّٰہُ مِنْکَ ﴾
|