پڑھنے سے بھی پورا ثواب ملتا ہے﴾
کتا ب ا لتھجد ....(نماز) تہجد کا بیان
٭ تہجد کو قیام ا للیل اور تراویح بھی کہتے ہیں۔ رمضان میں یہ بعد نماز عشاء اور غیر رمضان میں رات کے آخری حصہ میں پڑھی جاتی ہے۔
191۔حضرت جندب بن عبداﷲ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہو گئے تو ایک یا دو رات
آپ صلی اللہ علیہ وسلم تہجد کیلئے (بیماری کی و جہ سے) نہ اٹھ سکے۔
192۔ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہاکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بعض اعمال کو چھوڑ دیتے گو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا کرنا پسند ہوتا کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ڈر رہتا ایسا نہ ہو کہ لوگ اس کو کرنے لگیں پھر وہ اُن پر فرض ہو جائے۔ چنانچہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی نفل نماز (ہمیشہ) نہیں پڑھی اور میں اس کو پڑھا کرتی ہوں۔﴿وضاحت: اسی ڈر کی و جہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں نمازِ تراویح باجماعت ہمیشہ پورے مہینہ نہیں پڑھائی﴾
193۔ حضرت ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہاکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات مسجد میں (تراویح اور تہجد کی) نماز (باجماعت) پڑھی لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی پھر دو سری رات بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھی اور مقتدی بہت ہو گئے پھر تیسری رات کو بھی وہ جمع ہوئے مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں آئے جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’میں نے تمہارا عمل دیکھا اور مجھے تمہارے پاس آنے سے کسی چیز نے نہیں روکا مگر اس بات نے کہ کہیں تم پر یہ نماز فرض نہ ہو جائے‘‘ یہ واقعہ رمضان میں پیش آیا تھا۔
194۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اتنی لمبی نماز پڑھتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں پر ورم آجاتا تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں کہا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ’’کیا میں اﷲ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں۔‘‘
(عن مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ)﴿وضاحت: اس حدیث سے نماز شکرانہ پڑھنے کا ثبوت ملتا ہے﴾
|