Maktaba Wahhabi

128 - 308
کتا ب ا لصلحِ .... صلح کا بیان ٭ اﷲ تعالیٰ نے سورۂ نساء میں فرمایا: (ترجمہ) ’’ان کی اکثر کانا پھوسیوں میں بھلائی نہیں ہوتی مگر وہ کانا پھوسی جو خیرات یا اچھی بات یا لوگوں میں ملاپ کرانے کیلئے کرے اور جو کوئی اﷲ تعالیٰ کو راضی کرنے کی نیت سے (نہ کہ دکھانے کی نیت سے) ایسا کرے اس کو ہم بڑا ثواب دیں گے ‘‘۔ (4:114) 415۔ بنو عمر و بن عوف (انصار کے قبیلے) میں کچھ تکرار ہوئی (وہ قبا میں رہتے تھے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کئی اصحاب ] (ابی بن کعب رضی اللہ عنہ، سہیل بن بیضاء رضی اللہ عنہ)کو ساتھ لے کر ان میں ملاپ کرانے تشریف لے گئے نماز کا وقت آ پہنچا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم (وہاں سے) واپس تشریف نہ لائے حضرت بلال رضی اللہ عنہ آئے انہوں نے نماز کیلئے اذان دی لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف نہ لائے تو حضرت بلال رضی اللہ عنہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو ابھی تشریف نہیں لائے اور نماز کا وقت ہو گیا ہے کیا اب آپ لوگوں کی امامت کروا دینگے؟ ا نہوں نے کہا اچھا اگر تم چاہو تو۔ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے تکبیر کہی تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آگے بڑھے (نماز شروع کر دی) اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم صفوں میں سے گذرتے ہوئے پہلی صف میں آکر کھڑے ہو گئے لوگوں نے تالیاں بجانا شروع کیں اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی عادت تھی وہ نماز میں اد ھر اد ھر نگاہ نہیں کرتے تھے (جب بہت تالیاں بجائی گئیں تو) انہوں نے نگاہ کی۔ دیکھا تونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پیچھے کھڑے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ سے ان کو اشارہ کیا نماز پڑھائے جاؤ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ہاتھ اٹھا کر اﷲ تعالیٰ کا شکر کیا پھر الٹے پاؤں پیچھے ہٹ کر صف میں آگئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی جب نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں کی طرف رخ مبارک کیا اور فرمایا: لوگو! جب نماز میں تم کو کوئی بات پیش آتی ہے تو تم تالیاں بجانے لگتے ہو تالیاں تو عورتوں کیلئے ہیں نماز میں کوئی بات پیش آئے تو (مردوں کو) سبحان اللّٰہ کہنا چاہیئے اس کو سن
Flag Counter