تمہارے لئے دم پڑھنے والا نہیں جب تک ہم کو اس کی مزدوری نہ دو۔ آخر چند بکریاں اجرت ٹھہریں وہ صحابی رضی اللہ عنہ گئے اور سورۂ فاتحہ پڑھ پڑھ کر تھتکارنے لگے۔ وہ (اﷲ تعالیٰ کے حکم سے) ایسا چنگا بھلا ہو گیا جیسے کوئی رسی سے بندھا ہوا کھول دیا جائے اور اچھی طرح چلنے لگا۔ اس کو کوئی دکھ نہ رہا۔ جو بکریاں ٹھہری تھیں وہ ا نہوں نے دے دیں بعض (صحابہ رضی اللہ عنہ)نے کہا انکو بانٹ لو لیکن جس نے د م کیا تھا اس نے کہا ابھی ٹھہرو۔ ہم رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حا ضر ہونگے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ قصّہ بیان کریں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دم پڑھنے والے سے پوچھا تجھے یہ کیسے معلوم ہوا کہ سورۂ فاتحہ دم ہے؟﴿صحابی نے کہا کہ مجھے الہام ہوا تھا( فتح الباری)﴾ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اچھا کیا۔ یہ بکریاں بانٹ لو میرا بھی حصّہ اپنے ساتھ لگاؤ اور یہ فرما کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس دئیے
(عن ابی سعید خدری رضی اللہ عنہ )۔۔۔ ﴿وضاحت: حدیث میں یہ نہیں ہے کہ کتنی بار سورۂ فاتحہ پڑھی؟ لیکن ایک حدیث میں 7 بار اور دو سری حدیث میں 3 بار کا ذکر آیا ہے مریض پر ہر دفعہ بسم اﷲ الرحمن الرحیم کے ساتھ سورہ فاتحہ پڑھ کر 3 بار یا 7 بار صبح و شام د م کریں تکلیف زیادہ ہو تو ہر نمازکے بعد۔ کم از کم 7 دن۔ہر مرض کا بہترین مسنون علاج ہے﴾
حو ا لہ ا ور کفالت کا بیان
٭ حوالہ کے شرعی معنٰی کسی کے قرض کو دوسرے کی طرف رضا مندی سے منتقل کر دینا ہے۔ اسی طرح کفالت کے معنی ہیں ’’ذمّہ داری‘‘
354۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’مالدار کی طرف سے (قرض ادا کرنے میں)ٹال مٹول کرنا ظلم ہے اور کسی کا قرض کسی مالدار کے حوالہ کیا جائے تو اسے قبول کرلینا چاہیے۔‘‘(عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ)﴿ وضاحت: مالدار کو غریب کے قرضہ کا ضامن بننا چاہیے اور مقروض اگر وقت مقررہ پر ادا نہ کر سکے تو مالدار ضامن کو ادا بھی کر دینا چاہیے بہت بڑا ثواب ہے﴾
355۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک جنازہ لایا گیا نماز (جنازہ) پڑھنے کیلئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
|