دو اور جب یہ وقت گزر جائے تو خون کو دھوؤ اورغسل کرو پھر نماز پڑھو۔‘‘
﴿وضاحت:جب مستحاضہ کے لئے غسل کر کے نماز پڑھنا درست
ہوا تو خاوند کو اس سے صحبت کرنا تو بطریق اولیٰ درست ہے﴾
کتا ب ا لتیمم .... تیمم کا بیان
٭ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا :(ترجمہ)’’اگر تم پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سے تیمم کر لو اور اپنے چہرے اور ہاتھوں پر اس سے مسح کر لو‘‘۔ (5:6)
66۔ ایک شخص حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہنے لگا اگر میں جنبی ہو جاؤں اور غسل کیلئے پانی نہ ملے (تو میں کیا کروں)حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کیا آپ رضی اللہ عنہ کو یاد نہیں (وہ واقعہ) جب ہم دونوں سفر میں تھے اور ہم دونوں جنبی ہو گئے آپ رضی اللہ عنہ نے تو نماز نہ پڑھی لیکن میں نے(تیمم کی نیت سے) زمین پر لیٹ کر (لوٹ لگایا) اور نماز پڑھ لی پھر میں نے یہ واقعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے لئے اتنا کافی تھا: پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مارے ان پر پھونکا پھر ان دونوں ہاتھوں سے اپنے چہرے اور پھر دونوں ہاتھوں پر مسح کر کے دکھایا۔(عن عبدالرحمان بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ )
﴿وضاحت: جنابت دور کرنے کیلئے پانی نہ ملے یا پانی تو موجود ہو مگر استعمال سے بیماری کا اندیشہ ہو تو پاک مٹی سے تیمم کر کے نماز وقت پر ہی پڑھنی چاہیے کیونکہ یہی اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ وقت پر نماز اداکرو بغیر شرعی عذر کے دیرسے نماز پڑھنا گناہِ کبیرہ ہے۔ (پڑھئے تفسیر107:4۔5) ﴾
|