بھی(عید کے دن) نکالیں۔ ﴿ وضاحت: مردوں کو چاہیے کہ عورتوں کوبھی عید گاہ لائیں۔حیض والی عورتیں نماز نہ پڑھیں صرف دعا میں شریک ہوں ﴾
164۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کسی اور دن کی عبادت ان (عیدالاضحیٰ کے) دس دنوں میں عبادت کرنے سے افضل نہیں ہے۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ’’جہاد بھی نہیں ؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جہاد بھی نہیں ہاں وہ شخص جو (جہاد میں)اپنی جان اور مال کو خطرے میں ڈالتے ہوئے نکلے اور پھر کوئی چیز لے کر واپس نہ لوٹے (یعنی اپنی جان و مال قربان کر دے)....﴿وضاحت: چونکہ یہ ا یام اکثر لوگ غفلت کے ساتھ گزارتے ہیں لہٰذا ان دس دنوں کی عبادت کو بڑی فضیلت کی حا مل قرار دیا گیا ہے﴾
165۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدگاہ ہی میں نحر (او نٹ کی قربانی) اور ذبح (دو سرے جانوروں کی قربانی) کیا کرتے تھے۔ (عن ابنِ عمر رضی اللہ عنہما)
166۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عید کے دن ایک راستہ سے عید گاہ جاتے اور دو سرے راستہ سے واپس آتے تھے۔ (عن جابر رضی اللہ عنہ )
﴿ وضاحت: کسی مجبوری کی و جہ سے عید کی نماز باجماعت نہ ملے تو گھر میں دو رکعتیں پڑھ لیں ﴾
کتا ب ا لوتر ....و تر کی نماز کا بیان
167۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’رات کی نماز (تہجد) دو دو رکعتیں ہیں پھر جب تم نماز سے فارغ ہونا چاہو تو ایک رکعت و تر پڑھ لو وہ تمہاری ساری نماز کو طاق کر دے گی۔ ‘‘
(عن عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما)
﴿وضاحت: حضرت قاسم بن محمد رضی اللہ عنہ نے کہا ہمیں تو جب سے ہوش آیا ہم نے لوگوں کو تین رکعت وتر پڑھتے بھی دیکھا ہے اور تین یا ایک سب جائز ہے اور مجھ کو امید ہے کسی میں قباحت نہ ہو گی﴾
168۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (رات کو) گیارہ رکعتیں (تہجد اور وتر کی) ملا کر پڑھا کرتے تھے رات کی
|