178۔ حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن ہوا تو یہ اعلان کیا گیا کہ نماز ہونے والی ہے۔
﴿وضاحت: چاند یا سورج گرہن کی نماز میں اذان اور اقامت نہیں کہی جاتی ہے بلکہ اس نماز میں قرأت لمبی کی جاتی ہے لیکن وقت اور جگہ کا اعلان کیا جا سکتا ہے ﴾
کتا ب سجود ا لقرآن ....سجدۂ تلاوت کا بیان
179۔ حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ عشا کی نماز پڑھی تو انہوں نے سورہ ا ذا السما ء ا نشقت پڑھی اور (اس سورت میں ایک سجدہ ہے) سجدہ کیا میں نے کہا: یہ سجدہ کیسا؟ انہوں نے کہا کہ میں نے اس سورت میں ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سجدہ کیا تھا تو میں ہمیشہ اسمیں سجدہ کرتا رہونگا یہاں تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مل جاؤں
﴿وضاحت: رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ تلاوت میں اس دعا کو پڑھا کرتے تھے :
سَجَدَ وَجْھِیَ لِلَّذِیْ خَلَقَہٗ وَشَقَّ سَمْعَہٗ وَ بَصَرَہٗ بِحَوْلِہٖ وَقُوَّتِہٖ فَتَبَارَکَ اللّٰہُ أَحْسَنُ الْخَالِقِیْنَ
’’ میرے چہرے نے سجدہ کیا اس ذات کیلئے جس نے اس کو پیدا کیا اور اس کی صورت بنائی کان اور آنکھ اپنی قدرت و قوت سے بنائے۔ برکت والا ہے اﷲ تعالیٰ بہت ہی اچھا پیدا کرنے والا ہے۔ ‘‘ نیز آپ ؐ نے سورہ نجم اور سورہ ص میں اور دوسرے مقامات پربھی جہاں جہاں سجدہ ہے سجدہ تلاوت کیا﴾
180۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے سامنے سجدہ والی سورت تلاوت فرماتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے اور ہم بھی سجدہ کرتے یہاں تک کہ ہم میں سے کسی کو اپنی پیشانی رکھنے کیلئے جگہ نہ ملتی تھی۔
(عن ابن عمر رضی اللہ عنہما)﴿وضاحت: مسجد چھوٹی تھی اس لئے سجدہ کرنے کی جگہ کم پڑی تھی ﴾
|