Maktaba Wahhabi

64 - 308
کتا ب تقصیر ا لصلوۃ .... نماز قصر کا بیان 181۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (فتح مکہ کے موقع پر) انیس دن قیام فرمایا اور برابر قصر کرتے رہے اسلئے انیس دن کے سفر میں ہم بھی قصر کرتے ہیں اور اگر اس سے زیادہ (قیام کا ارادہ) ہو تو پوری نماز پڑھتے۔ ﴿ وضاحت:قصر کے معنیٰ ہیں ’’کم کرنا‘‘ فجر اور مغرب کی نمازوں میں قصر نہیں ہے۔ دورانِ سفر قصر کرنا افضل ہے اگر مسافر قیام کی مدت کا فیصلہ نہ کر پائے تو واپسی تک قصر کر سکتا ہے چاہے مہینوں یہ حالت رہے۔ ﴾ 182۔ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (حجتہ الوداع میں)مدینہ سے مکہ کی طرف روانہ ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو دو رکعتیں پڑھتے رہے (یعنی دس دن قصر کرتے رہے) یہاں تک کہ ہم مدینہ واپس لوٹ آئے(عن انس رضی اللہ عنہ) 183۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (حج کے موقع پر) منیٰ میں امن کی حالت میں جب بالکل خوف نہ تھا 2 رکعت نماز ( قصر) پڑھائی تھی۔ (عن حارثہ بن و ھب رضی اللہ عنہ ) 184۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یاکہ۔’’جو عورت اﷲ اور آخرت کے دن (قیامت) پر یقین رکھتی ہو اس کو بغیر محرم کے ایک دن رات کا سفر کرنا بھی درست نہیں ہے‘‘(عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ) ﴿وضاحت: ایک دو سری حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کوئی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے‘‘ (عن ابن عباس رضی اللہ عنہما )﴾ 185۔ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ میں ظہر کی چار رکعتیں پڑھیں اور ذوالحلیفہ میں جا کر عصر کی دو رکعتیں پڑھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ تشریف لے جا رہے تھے۔ مدینہ میں ظہر پڑھ کر روانہ ہوئے اور ذ وا لحلیفہ میں عصر کے وقت پہنچے تو وہاں قصر نماز پڑھی۔ (عن انس بن مالک رضی اللہ عنہ) ﴿وضاحت: مسافر جب اپنے شہر سے نکل جائے تو نماز قصر شروع کر دے﴾
Flag Counter