Maktaba Wahhabi

65 - 308
186۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جب آپکو سفر میں جلدی ہوتی تو مغرب کی تکبیر (اقامت) کہلواتے اور تین رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دیتے پھر تھوڑی دیر ٹھہر کر عشاء کی تکبیر کہلواتے اس کی 2 رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دیتے اور عشاء کے بعد سنت وغیرہ کچھ نہ پڑھتے پھر آدھی رات کے بعد کھڑے ہو کر نماز (تہجد اور و تر) پڑھتے تھے۔(عن ا بن عمر رضی اللہ عنہ) 187۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دورانِ سفر، ظہر اور عصر کی نمازیں جمع کر لیتے تھے اور مغرب اور عشاء کی نمازیں بھی جمع فرما لیتے۔ ﴿وضاحت: ظہر کے وقت عصر اور مغرب کے وقت عشاء پڑھنے کو جمع تقدیم اور عصر کے وقت (شروع ہونے سے تھوڑا پہلے) ظہر اور عشاء کے وقت (شروع ہونے سے تھوڑا پہلے) مغرب پڑھنے کو جمع تاخیر کہتے ہیں ﴾ 188۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (سفر میں)جب سورج ڈھلنے (زوال سے پہلے) سے پہلے کوچ کرتے تو ظہر کی نماز عصر کے وقت تک مؤخر کر دیتے پھر عصر کے وقت دونوں کو ملا کر پڑھ لیتے اگر کوچ سے پہلے سورج ڈھل جاتا تو ظہر پڑھ کر سوار ہوتے۔(عن انس بن مالک رضی اللہ عنہ) ﴿وضاحت:اگر مسافر کو آسانی ہو تو ہر نماز وقت پر باجماعت پڑھنی افضل ہے﴾ 189۔ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیٹھ کر نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ : ’’کھڑے ہو کر نماز پڑھنا افضل ہے لیکن اگر کوئی بیٹھ کر نماز پڑھے تو کھڑے ہو کر پڑھنے والے سے اسے آدھا ثواب ملے گا اور لیٹ کر پڑھنے و الے کو بیٹھ کر پڑھنے والے سے آدھا ثواب ملے گا۔‘‘ 190۔ عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے بواسیر کا عارضہ تھا میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا نماز کیسے پڑھوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’کھڑے ہو کر پڑھا کرو یہ نہ ہو سکے تو بیٹھ کر۔ اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو کروٹ سے (لیٹ کر) پڑھ لیا کرو۔‘‘ ﴿ وضاحت: تندرست انسان کو فرض نماز بیٹھ کر پڑھنا جائز نہیں ہے لیکن شرعی عذر ہو تو بیٹھ کر نماز
Flag Counter