کتا ب ا لاستقر ا ض .... قرض کا بیان
366۔ حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں شریک تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ تمہارا او نٹ کیسا ہے اس کو بیچتے ہو‘‘؟ میں نے عرض کیا ’’جی ہاں بیچتا ہوں ‘‘ آخر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ بیچ ڈالا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں آئے تو میں او نٹ لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس کی قیمت دے دی۔
﴿وضاحت:ادھار خرید و فروخت کرنا جائز ہے مگر وعدہ پر ادائیگی ضروری ہے﴾
367۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص لوگوں کا مال اس نیت سے (قرض) لے کہ اس کو ادا کرے گا تو اﷲ تعالیٰ اس کی طرف سے ادا کرا دیگا (کوئی راستہ نکال دیگا) اور جو شخص نہ دینے کی نیت سے (قرض) لے تو ا ﷲ ر ب ا لعزت اس کو تباہ کر دے گا۔‘‘ (عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ)﴿وضاحت: قرض لیتے وقت ادا کرنے کی نیت اور فکر ضروری ہے۔ اگر نیت میں خرابی ہو تو بسا اوقات اﷲ تعالیٰ دنیا میں بھی مقروض کو سزا دیتے ہیں اور آخرت میں بھی عذاب ہوتا ہے﴾
368۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سو نا ہو تو تب بھی مجھ کو یہ اچھا نہیں لگتا کہ تین دن گزر جائیں اور اس میں سے کچھ بھی سونا میرے پاس باقی رہے۔ ہاں قرض ادا کرنے کے لئے کچھ میں رکھ چھوڑوں تو اور بات ہے‘‘ (عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ )
﴿وضاحت: بلا ضرورت قرض لیناجائز نہیں ﴾
369۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ایک شخص مر گیا اس سے پوچھا گیا تیرے پاس کوئی نیکی ہے وہ کہنے لگا میں لوگوں سے خرید و فروخت کرتا تھا (اور جب کسی پر میرا قرض ہوتا) تو مالدار کو میں مہلت دیتا تھا اور تنگدستوں کو (قرض) معاف کر دیتا تھا۔ ‘‘ اس و جہ سے وہ بخش دیا گیا۔
(عن حذیفہ رضی اللہ عنہ)........﴿ضرورت مند کو قرض دینا اور مقروض تنگ دست کا قرض معاف کر دینا بہت ہی بڑا ثواب ہے کم از کم اس کو مہلت ضرور دینی چاہیے۔ مزیدتفصیل کے لئے پڑھیے
|