Maktaba Wahhabi

131 - 308
اہل علم سے مسئلہ پوچھا تو انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے کو سو کوڑے لگیں گے اور ایک برس کے لئے جلا وطن ہو گا اور اس کی بیوی سنگسار کی جائے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں اﷲ کی کتاب کے مطابق تمہارا فیصلہ کروں گا۔ لونڈی اور بکریاں تو تجھے واپس مل جائیں گی مگر تیرے بیٹے پر سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے۔ اے اُنیس رضی اللہ عنہ ! تم اس عورت کے پاس جاؤ اگر وہ اقرار کرے تو اسے سنگسار کر دینا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ (اُنیس رضی اللہ عنہ)اس کے پاس گئے تو اس نے اقرار جرم کر لیا پھر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے وہ سنگسار کر دی گئی ﴿وضاحت: کتاب اﷲ سے مراد قانون شریعت ہے جو قرآن اور حدیث دونوں پر مشتمل ہے اس لئے کہ فرمانِ الٰہی ہے: (ترجمہ) ’’وہ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم)اپنی خواہش سے کچھ نہیں کہتے۔ جو کہتے ہیں وہ وحی ہے جو ان کی طرف بھیجی جاتی ہے‘‘(53:3۔4) وحی دو قسم کی ہوتی ہے: وحی متلو (جو تلاوت کی جاتی ہے یعنی قرآن مجید)۔ 2۔ وحی غیر متلو ( جو تلاوت نہیں کی جاتی یعنی حدیث شریف) مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احکامِ شریعت میں اپنی مرضی سے کبھی کچھ نہیں فرمایا جو کچھ فرمایا وہ اﷲ تعا لیٰ کا حکم ہی ہوتا تھا یعنی وحی غیر متلو ﴾ کتا ب ا لوصا یا .... وصیتوں کا بیان 425۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی مسلمان کو جس کے پاس وصیت کے لائق کچھ مال ہو تو یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ دو راتیں اس طرح گزارے کہ اس کی وصیت اس کے پاس لکھی نہ رکھی ہو (عن ابن عمر رضی اللہ عنہما)﴿وضاحت: ائمہ اربعہ اور جمہور علما کا یہ مذہب ہے کہ وصیت مستحب ہے لیکن بعض نے اس کو واجب کہا ہے۔ ہم سے طلب کیجئے ’’ شرعی و صیت نامہ کا فارم یا پڑھیے ’’بیماریاں اور انکا علاج مع طب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘حصّہ پنجم﴾ 426۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات کے وقت نہ رقم چھوڑی، نہ غلام نہ لونڈی اور نہ اور کوئی چیز سوائے اپنے سفید خچر، ہتھیار اور اپنی زمین کے جسکو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وقف کر گئے تھے۔ (عن عمرو بن
Flag Counter