حارث رضی اللہ عنہ).... ﴿وضاحت: اپنی صحت کی حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ زمین اﷲ تعالیٰ کیلئے وقف کر دی تھی۔فتح الباری﴾
427۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم (مال کی) ایک تہائی (کی وصیت کر سکتے ہو) اور ایک تہائی بھی بہت ہے۔‘‘ (عن ابن عباس رضی اللہ عنہما )۔۔۔۔۔۔۔﴿وضاحت: کسی غیر وارث کو زیادہ سے زیادہ تہائی مال کی و صیّت کر سکتے ہیں لیکن وصیت پر عمل قرض کی ادائیگی کے بعد ہو گا۔ وارث کیلئے وصیّت نہیں ہے کیو نکہ اﷲ رب ا لعزت نے قرآن میں وارثوں کے حصّے پہلے ہی مقرر کر دیئے ہیں۔﴾
428۔ ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر پوچھنے لگا یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کون سا صدقہ افضل ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’صدقہ تندرستی کی حالت میں کرو جبکہ (اس مال کو باقی رکھنے کے) خواہش مند بھی ہو (جس کے جمع ہو جانے کی صورت میں)تمہیں مالداری کی امید ہو ا ور (خرچ کی صورت میں)محتاجی کا ڈر بھی ہو۔ اس میں تاخیر نہ کرو حتیٰ کہ روح حلق تک پہنچ جائے اور تم کہنے لگو کہ اتنا مال فلاں کیلئے اور اتنا فلاں کیلئے۔ حالانکہ اس وقت وہ فلاں کا (وارثوں کا) ہو ہی چکا ہوتا ہے‘‘ (عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ )
429۔ جب حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی ماں کا انتقال ہوا تو وہ اسوقت موجود نہ تھے جب آئے تو ا نہوں نے کہا: ’’یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم میری ماں فوت ہو گئی ہیں اور میں ان کی موت کے وقت موجود نہ تھا اگر میں ان کی طرف سے کچھ خیرات کروں تو ان کو ثواب پہنچے گا؟ ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ہاں ‘‘ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے کہا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بناتا ہوں کہ میرا باغ (مخراف) انکی طرف سے صدقہ ہے (عن ابن عباس رضی اللہ عنہما)
﴿وضاحت: والدین کے اتنے زیادہ احسان ہوتے ہیں کہ ہم بدلہ نہیں دے سکتے۔ اسلئے کم از کم ان کے لئے دُعا مغفرت اور ان کی طرف سے صدقہ جاریہ کرتے رہنا چاہیے﴾
430۔ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ (خزرج کے سردار) نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا: ’’یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم میری ماں کا انتقال ہو گیا ان کے ذمہ ایک نذر تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تم ان کی طرف
|