Maktaba Wahhabi

56 - 308
﴿جمعہ کے دن نوافل اور درود زیادہ پڑھنے چاہئیں اور دعائیں بھی زیادہ مانگنی چاہئیں ﴾ 155۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سے پہلے دو رکعت اور ظہر کے بعد دو رکعت اور مغرب کے بعد دو رکعت اپنے گھر میں پڑھتے تھے اور عشاء کے بعد بھی دو رکعتیں (گھر میں)پڑھتے تھے۔ اور (نماز) جمعہ کے بعد مسجد میں کچھ نہیں پڑھتے تھے بلکہ جب اپنے گھر لوٹ کر آتے تو دو رکعتیں پڑھتے تھے۔ (عن عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہ ) ﴿وضاحت:ظہر کی جگہ نمازِ جمعہ ہے اس لئے جو سنتیں ظہر سے پہلے اور بعد میں مسنون ہیں وہی نماز جمعہ سے پہلے اور بعد میں بھی پڑھنا مسنون ہیں ﴾ کتا ب ا لخو ف ....خوف کی نماز کا بیان 156۔ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نجد کی طرف جہاد کیا ہم دشمنوں کے مقابل ہوئے اور صفیں باندھیں (اسکے بعد) رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھانے کیلئے کھڑے ہوئے تو (ہم میں سے) ایک گروہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (فرض) نماز میں کھڑا ہوا اور دوسرا گروہ دشمن کے مقابلہ میں کھڑا رہا پھر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا اور ان لوگوں نے بھی جو نماز میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور دو سجدے کئے (اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم قعدہ میں بیٹھے رہے پہلے گروپ نے دعائیں پڑھ کر سلام پھیر لیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم قعدہ میں ہی بیٹھے رہے اور یہ گروپ چلا گیا) پھر یہ (نماز پڑھنے والا) گروہ لوٹ کر اس گروہ کی جگہ پر آ گیا جو نماز میں شریک نہیں ہوا تھا اور وہ گروہ آیا تب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ بھی ایک رکوع اور دو سجدے کئے (یعنی پوری ایک رکعت پڑھی) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر دیا اس کے بعد دونوں جماعتوں نے (باری باری) ایک ایک رکوع اور دو دو سجدے کیئے( یعنی دو سری رکعت پوری پڑھی)۔۔۔۔۔(عن عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما) ﴿وضاحت:فرض نماز کی اتنی ا ہمیت ہے کہ حالت جہاد اور حالتِ خوف میں بھی وقت پر پڑھنی ہے۔ جہاد جیسے خطرناک حالات میں بھی جہاد (قتال) کے وقت یا کوئی اور شدید خوف ہو تو پیادہ یا
Flag Counter