Maktaba Wahhabi

62 - 308
کتا ب ا لکسوف ....سورج گرہن کا بیان 176۔ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن اس دن لگا جس دن (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے) حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا۔ بعض لوگ کہنے لگے کہ یہ گرہن حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کی وفات کی و جہ سے لگا ہے۔ اس بات پر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ گرہن کسی کی موت و حیات سے نہیں لگتا۔ البتہ تم جب اسے دیکھو تو نماز پڑھا کرو اور دعا کیا کرو۔.... ﴿وضاحت:سورج یا چاند گرہن کی نماز کا وقت وہی ہے جب چاند یا سورج گرہن لگے خواہ کوئی بھی وقت ہو ﴾ 177۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم (قیام میں)کھڑے ہوئے تو بڑی دیر تک کھڑے رہے، قیام کے بعد رکوع کیا اور رکوع میں بہت دیر تک رہے۔ پھر رکوع سے اٹھنے کے بعد دیر تک دوبارہ کھڑے رہے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلے قیام سے کچھ کم پھر رکوع کیا تو بڑی دیر تک رکوع میں رہے لیکن پہلے سے مختصر پھر سجدہ میں گئے اور دیر تک سجدہ کی حالت میں رہے۔ دوسری رکعت میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو سورج گرہن ختم ہو چکا تھا. اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا۔ اﷲ تعالیٰ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا کہ سورج اور چاند دونوں اﷲ رب ا لعزت کی نشانیاں ہیں اور کسی کی موت و حیات سے ان میں گرہن نہیں لگتا۔ جب تم گرہن لگا ہوا دیکھو تو (اس وقت) اﷲ کریم سے دعا کرو تکبیر کہو، نماز پڑھو اور صدقہ کرو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے لوگو! دیکھو اس بات پر اﷲ تعالیٰ سے زیادہ غیرت اور کسی کو نہیں آتی کہ اس کا کوئی بندہ یا بندی زنا کرے۔ اے امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! واﷲ جو کچھ میں جانتا ہوں اگر تمہیں بھی معلوم ہو جائے تو تم ہنستے کم اور روتے زیادہ۔‘‘﴿وضاحت: نماز کسوف کی 2 رکعت پڑھی جاتی ہیں ہر رکعت میں دو یا اس سے زائد رکوع اور قیام ہوتے ہیں ﴾
Flag Counter