تم نماز ہی کی حالت میں رہے‘‘
﴿وضاحت: نماز کے انتظار میں بیٹھنا گویا کہ نماز پڑھنا ہے۔آپ بھی نماز کا انتظار کیاکریں اور انتظار کے دوران فارغ بیٹھنے کی بجائے ذکر و اذکار میں مصروف رہیں ﴾
کتا ب ا لا ذ ا ن ....اذان کے مسائل کا بیان
٭ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا :۔ (ترجمہ) ’’اور جب تم نماز کیلئے اذان دیتے ہو تو کافر اس کو ہنسی اور کھیل بناتے ہیں اسلئے کہ وہ بے عقل لوگ ہیں ‘‘ (5:58) اور دو سری جگہ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا:۔ (ترجمہ) ’’جب جمعہ کے دن نماز کیلئے اذان دی جائے تو تم اﷲ کے ذکر (نماز) کیلئے (جلدی) آجایا کرو اور خرید و فروخت بند کر دو۔ یہی بات تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم سمجھو ‘‘ (62:9)
﴿ وضاحت: ہر اذان سنتے ہی مسجد چلے جانا چاہیے یہی اﷲ کریم کا حکم ہے ﴾
89۔ حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ’’جب مسلمان (ہجرت کر کے) مدینہ پہنچے تو نماز کیلئے یوں ہی جمع ہو جاتے تھے ایک وقت ٹھیرا لیتے نماز کیلئے اذان نہیں ہوتی تھی۔ ایک دن انہوں نے اس بارے میں مشورہ کیا تو بعض کہنے لگے نصاریٰ کی طرح ایک گھنٹہ بنا لو اور بعضوں نے کہا یہودیوں کی طرح ایک نرسنگا (بگل) بنا لو (اسکو پھونک دیا کرو) حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ایسا کیوں نہیں کرتے ایک آدمی کو مقرر کرو وہ نماز کیلئے اذان دیا کرے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اسی رائے کو پسند کیا) حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے فر ما یا ا ٹھو نماز کیلئے اذان دو ‘‘
﴿وضاحت: مؤذن خوش الحان (اچھی آواز والا) اور بلند آواز والا ہو تو بہتر ہے﴾
90۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جب نماز کیلئے اذان دی جاتی ہے تو شیطان پیٹھ موڑ کر بھاگ کھڑا ہوتا ہے اور اس کی ہوا خارج ہو رہی ہوتی ہے وہاں رکتا ہے جہاں اذان نہ سنے(اذان سننا اس کو ناگوار ہے) جب اذان ختم ہو جاتی ہے تو واپس لوٹ آتا ہے جب نماز کی تکبیر ہوتی ہے تو پھر پیٹھ موڑ کر بھاگتا ہے جب تکبیر بھی ختم ہو جاتی ہے تو پھر واپس آتا ہے نمازی کے دل میں و سوسے ڈالتا
|