Maktaba Wahhabi

36 - 308
غروب آفتاب سے تقریباً چالیس منٹ بعد تک ہے﴾ 84۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ عشاء سے پہلے سونے اور اس کے بعد بات چیت کرنے کو ناپسند فرماتے تھے ﴿وضاحت: عشاء کے بعد باتیں کرتے رہنے سے تہجد کیلئے آنکھ نہیں کھلتی۔کبھی صبح کی نماز میں بھی دیر ہو جاتی ہے۔ عشاء کی نماز کے بعد جلدی سو جایا کریں یہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل تھا﴾ 85۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صبح کی نماز میں مسلمان عورتیں اپنی چادروں میں لپٹی ہوئی آتی تھیں پھر نماز پڑھ کر اپنے گھروں کو لوٹ جاتیں تو اندھیرے کی و جہ سے کوئی انہیں پہچان نہ سکتا تھا (عن عائشہ رضی اللہ عنہا ) 86۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز کے بعد سورج بلند ہونے تک اور عصر کی نماز کے بعد سورج غروب ہونے تک نماز پڑھنے سے منع فرمایا۔ ‘‘ ﴿وضاحت: کیونکہ یہ اوقات آتش پرست مشرکین کی عبادت کے ہوتے ہیں۔ نماز کسوف، نماز جنازہ، سجدۂ تلاوت، سجدہ شکر اس حکم سے مستثنیٰ ہیں۔ یاد رہے کہ بیت اﷲ شریف میں طواف اور نماز ممنوع اوقات میں بھی جائز ہیں۔ممنوع اوقات تین ہیں: 1۔ طلوع آفتاب، 2۔ زو ا ل آفتاب،3۔ غروب آفتاب﴾ 87۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص کوئی نماز پڑھنا بھول جائے تو یاد آتے ہی اس کو پڑھ لے بس یہی اس کا کفارہ ہے اور کچھ نہیں۔‘‘(عن انس بن مالک رضی اللہ عنہ )۔ ﴿وضاحت: جان بوجھ کر دنیاوی کاموں میں لگا رہنا اور نماز قضا کرنا گناہِ کبیرہ ہے۔ نماز سے نہ کہیں مجھے کام ہے بلکہ کام سے کہیں مجھے نماز پڑھنی ہے﴾ 88۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ایک رات ہم نماز عشاء کیلئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کا انتظار کرتے رہے جب آدھی رات ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے، نماز پڑھائی پھر خطبہ دیا اور فرمایا ’’سنو لوگ تو نماز پڑھ چکے اور سو گئے اور تم نماز کے انتظار میں رہے جتنی دیر تم نے انتظار کیا
Flag Counter