Maktaba Wahhabi

70 - 308
بیت اﷲ، مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم، مسجد اقصٰی اور مسجد قبا میں نماز کی فضیلت 206۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین مسجدوں کے علاوہ کسی اور مسجد کی طرف سفر نہ کیا جائے مسجد حرام، مسجد نبوی اور مسجد اقصیٰ (بیت المقدس)۔ ﴿وضاحت: حصول تقرب الی اﷲ اور ثواب کیلئے گھر سے نکلنا صر ف انہیں تین مقامات کے ساتھ مخصوص ہے دو سرے سفر کرنے پر ثواب نہیں صرف ضرورت پوری ہوتی ہے۔ نوکری، تجارت، طلب علم کیلئے جانا جائز ہے وہ بھی کسی اسلامی ملک میں۔ عارضی طور پر کسی غیر اسلامی ملک میں جا سکتا ہے بشرطیکہ وہ وہاں کے اسلامک سینٹر یا مسجد سے منسلک رہے اور کچھ نہ کچھ وقت غیر مسلم کو دعوت اسلام پر خرچ کرتا رہے (تفصیل کیلئے پڑھیئے تفسیر 4:97۔100)﴾ 207۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ میری مسجد میں ایک نماز مسجد حرام (بیت اﷲ) کے سوا دیگر تمام مساجد کی ہزار نمازوں سے بہتر ہے۔‘‘ ﴿وضاحت: میری مسجد سے مراد مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے﴾ 208۔حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ وہ نماز چاشت دو دنوں کے علاوہ کسی اور دن میں نہ پڑھتے ایک جب مکہ مکرمہ آتے تو ضرور پڑھتے کیونکہ وہ مکہ میں چاشت ہی کے وقت آتے تھے طواف کرتے پھر مقام ابراہیم علیہ السلام کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھتے اور دوسرے جس دن قبا جاتے تو اس دن بھی نماز چاشت پڑھتے تھے وہ ہر ہفتہ مسجد قبا میں بھی جاتے جب مسجد قبا میں داخل ہوتے تو نماز پڑھے بغیر وہاں سے نکلنے کو برا خیال کرتے۔ انکا بیان ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد قبا کی زیارت کیلئے کبھی سوار اور کبھی پیدل جایا کرتے تھے اور یہ بھی کہا کرتے تھے کہ میں اس طرح کرتا ہوں جیسا کہ میں نے اپنے دوستوں کو کرتے دیکھا ہے اور میں کسی کو منع نہیں کرتا کہ رات یا دن میں جب چاہے نماز پڑھے ہاں قصداً سورج نکلتے یا غروب ہوتے وقت نماز نہ پڑھے....﴿وضاحت:بعض اعمالِ خیر کی ادائیگی کیلئے کسی دن کو متعین کرنا اور پھر اس پرہمیشگی کرنا جائز ہے﴾
Flag Counter