نماز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی تھی ان میں سجدہ اتنی دیر تک کرتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر اٹھانے سے پہلے تم میں کوئی پچاس آیتیں پڑھ لے اور فجر کی نماز سے پہلے دو رکعتیں (سنت)پڑھا کرتے تھے پھر دا ہنی کروٹ پر (ذرا سی دیر) لیٹ جاتے یہاں تک کہ مؤذن نماز کیلئے بلانے کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتا (عن عائشہ رضی اللہ عنہا )
﴿وضاحت: آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں بار بار یہ کہا کرتے: سُبْحَا نَکَ ا للّٰھُمَّ رَ بَّنَا وَ بِحَمْدِ کَ ا للّٰھُمَّ ا غْفِرْ لِیْ ﴾
169۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے سب حصّوں میں و تر پڑھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے و تر کا آخری وقت صبح صادق (جب سحری کا وقت ختم ہوتا ہے) سے پہلے تک ہوتا تھا۔ (عن عائشہ رضی اللہ عنہا )
170۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :۔ ’’ و تر رات کی تمام نمازوں (فرض، سنت، نفل، تہجد وغیرہ) کے بعد پڑھا کرو۔‘‘ (عن عبداﷲ بن عمرو رضی اللہ عنہما )
171۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں (تہجد اور و تر) نماز اپنی اونٹنی پر اشارے سے پڑھ لیا کرتے تھے۔ وہ جدھر چاہتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے جاتی سوائے فرض نمازوں کے۔(عن ابن عمر رضی اللہ عنہما)﴿ وضاحت: فرض نماز زمین پر ہی پڑھتے تھے۔ سفر میں بھی و تر پڑھنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مؤکدہ ہے﴾
کتا ب ا لاستسقا ء ....بارش طلب کرنے کا بیان
172۔ حضرت عبداﷲ بن زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (نماز استسقا کیلئے) باہر (میدان میں)تشریف لے گئے اوروہاں جا کر قبلہ رخ ہو کردعا مانگی اور اپنی چادر لپیٹی پھر دو رکعت نمازاستسقا پڑھی۔ دعائے استسقایہ ہے :
اَ للّٰھُمَّ ا سْقِ عِبَا دَ کَ وَ بَھَا ئِمَکَ وَ ا نْشُرْ رَحْمَتِکَ وَ ا حْیِ بَلَدَ کَ ا لْمَیتِ
الہٰی! اپنے بندوں اور چوپایوں کو پانی پلا اپنی رحمت عام فرما دے اور مردہ زمین کو ہرا بھرا کر دے ﴿وضاحت: دعائے استسقا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چادر کا نیچے کا کونا پکڑ کر اس کو الٹا اور چادر کو دائیں
|