حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بھی خوشی حاصل ہونے پر شکرانہ کا روزہ رکھا تھا ہمیں بھی جب کوئی خوشی ملے تو شکرانہ کا روزہ رکھنا چاہیے اسی طرح کم از کم دو رکعت نماز نفل شکرانہ بھی ادا کریں ﴾
کتاب ا لصلوٰۃ ا لتراویح .... نماز تراویح کا بیان
328۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کی فضیلت میں فرمایا: ’’جس شخص نے ایمان کیساتھ ثواب کی نیت سے رمضان میں نماز تراویح پڑھی اسکے پچھلے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔‘‘ (عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ)
329۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ایک بار آدھی رات کو (رمضان میں اپنے گھر سے) نکلے اور مسجد میں (تراویح) کی نماز پڑھی اور کچھ لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے قیام کیا جب صبح ہوئی تو ا نہوں نے اس کا چرچا کیا دو سری رات کو اس سے زیادہ لوگ جمع ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ صبح کو لوگوں نے (اور زیادہ) چرچا کیا اور تیسری رات کو بہت لوگ جمع ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور نماز پڑھی۔ لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی۔ جب چوتھی رات ہوئی تو اتنے لوگ جمع ہوئے کہ مسجد میں انکا سمانا مشکل ہو گیا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر سے باہر ہی نہیں آئے) صبح کو نماز کیلئے نکلے اور نماز کے بعد لوگوں کی طرف مخاطب ہوئے پہلے شہادت (بیان کرنے) کے بعد فرمایا: ’’مجھے معلوم تھا کہ تم یہاں جمع ہو لیکن میں ڈرا کہیں یہ نماز تم پر فرض نہ ہو جائے اور تم سے ادا نہ ہو سکے‘‘ (اسلئے میں نہیں آیا) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اﷲ کو پیارے ہونے تک کی یہی کیفیت قائم رہی۔
﴿وضاحت: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف تین دن باجماعت نماز تراویح پڑھانے کا اہتمام کیا پھر لوگ انفرادی طور پر پڑھ لیتے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان لوگوں کو ایک امام حضرت اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ پر جمع کر دیا تھا۔ یعنی باجماعت نمازِ تراویح شروع کی گئی۔ نمازِ تراویح سنت ہے رمضان میں اس نماز کو تروایح اور غیر رمضان میں تہجد کہتے ہیں ﴾
|