Maktaba Wahhabi

103 - 308
نے اپنے اوپر سختی کی تو سختی کر دی گئی‘‘۔ میں نے عرض کیا ’’یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم میں اپنے میں زیادہ طاقت پاتا ہوں ‘‘ اس پرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتم حضرت داؤد پیغمبر علیہ السلام کا روزہ رکھ لو اور اس سے مت بڑھو۔ میں نے پوچھا حضرت داؤد علیہ السلام پیغمبر کیسے روزے رکھتے تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک دن روزہ ایک دن ناغہ حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہ جب بوڑھے ہو گئے اس وقت کہتے تھے : کاش میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رخصت کو قبول کر لیتا (ہر مہینے میں تین روزے آسان تھے)۔ (عن عبداﷲ بن عمرو رضی اللہ عنہما)﴿ وضاحت:اﷲ تعالیٰ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات سے آگے بڑھ کر عبادت نہیں کرنی چاہیے اسی طرح بخاری شریف کی دوسری حدیث میں ہے کہ قرآن بھی کم از کم تین دن میں ختم کرنا چاہیے﴾ 325۔ میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ہر مہینے تین (نفلی) روزے رکھنے اور نماز چاشت کی (کم از کم) 2 رکعتیں اور سونے سے پہلے و تر پڑھنے کی وصیت فرمائی ہے۔ (عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ ) 326۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں کوئی بطور خاص جمعہ کے دن روزہ نہ رکھے اگر رکھنا ہو تو ا س سے پہلے یا اس کے بعد بھی ایک دن روزہ رکھے۔‘‘ (عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ ) ﴿ وضاحت:اسلئے کہ جمعہ کا دن مسلمانوں کیلئے کھانے پینے اور عید کا دن ہے﴾ 327۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے اور یہودیوں کو عاشورہ (دس محرم) کے دن کا روزہ رکھتے ہوئے دیکھاتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ روزہ کیسا ہے؟ انہوں نے کہا یہ عمدہ دن ہے اﷲ تعالیٰ نے اس دن بنی اسرائیل کو ان کے دشمن (فرعون) سے نجات دلائی تھی تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس دن روزہ رکھا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تم سے زیادہ موسیٰ علیہ السلام سے تعلق رکھتا ہوں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ (عن ابن عباس رضی اللہ عنہما) ﴿وضاحت: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش تھی کہ یہودیوں کی مخالفت کی جائے نواور دس کا یا دس اور گیارہ محرم کا روزہ رکھا جائے اس خواہش کے احترام میں صحابہ کرام yمحرم کے دو روزے رکھا کرتے تھے۔ خوشی ملنے پر شکرانہ کا روزہ رکھنا انبیا کرام علیہم السلام کی سنت ہے۔ حضرت نوح علیہ السلام اور
Flag Counter