Maktaba Wahhabi

102 - 308
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتا ہے؟ کہنے لگا۔ ’’ نہیں ‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھجور کا ایک بڑا ٹوکرا آیا جس کو عرق کہتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تو اسے لے جا اور فقیروں کو یہ اپنی طرف سے کھلا دے‘‘۔ اس نے عرض کیا: ’’مدینہ کے دونوں پتھریلے کناروں میں ہم سے زیادہ کوئی محتاج نہیں ہے‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’خیر اپنے گھر والوں ہی کو کھلا دے ‘‘۔ (عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ)﴿وضاحت:اس مفلس اور نادار آدمی کو بھی کفّارہ سے مستثنیٰ نہیں کیا گیا وہ کھجوریں اسکی طرف سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بطور کفّارہ ادا کیں تھیں اور بعد میں چونکہ وہی بستی میں سب سے زیادہ غریب تھا اسلئے اسکے گھر والوں کو کھانے کی اجازت دے دی﴾ 322۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اگر کوئی مر جائے اور اس کے ذمہ روزے واجب ہوں تو اس کا کوئی وارث (رشتہ دار) اس کی طرف سے روزے رکھے‘‘ (عن عائشہ رضی اللہ عنہا)﴿وضاحت: وارث کو اگر معلوم ہو جائے کہ اس کے رشتہ دار نے روزہ نہیں رکھا ہے تو وارث کو چاہیے کہ اس کی زندگی (بیماری) میں یاموت کے بعد روزہ رکھے یا فدیہ دے دے۔ مزید تفصیل کیلئے پڑھیے تفسیر 2:184﴾ 323 رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے لوگ اس وقت تک بھلائی میں رہیں گے جب تک روزہ جلد افطار کرتے رہینگے (عن سہل بن سعد رضی اللہ عنہ ) ﴿ وضاحت:یعنی سورج غروب ہوتے ہی افطار کرلینگے ﴾ 324۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عبداﷲ رضی اللہ عنہ مجھ کو یہ خبر پہنچی ہے کہ تم دن کو روزہ رکھتے ہو اور رات کو نماز میں کھڑے رہتے ہو ‘‘ ا نہوں نے کہا: ’’بے شک سچ ہے یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم ایسا مت کرو، روزہ رکھو اور ناغہ بھی کرو، عبادت کرو اور سو بھی، کیوں کہ تمہارے بدن کا تم پر حق ہے اور تمہاری آنکھوں کا بھی تم پر حق ہے تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے تمہارے مہمان کا بھی تم پر حق ہے اور تمہارے لئے ہر مہینے تین (نفلی) روزے رکھنا کافی ہیں کیونکہ ہر نیکی کا بدلہ دس گنا ہوتا ہے (تین کے تیس ہوئے) تو گویا ساری عمر روزے سے گذری‘‘ حضرت عبداﷲ رضی اللہ عنہ نے کہا ’’میں
Flag Counter