منا قب ا لانصا ر .... انصار کی فضیلت کا بیان
543۔حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہما (مہاجر) ہم لوگوں کے پاس آئے جن کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ (انصاری) کا بھائی بنا دیا تھا۔ جو بہت مالدار تھے۔ وہ حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ سے کہنے لگے سب انصار جانتے ہیں میں بہت مالدار ہوں تم ایسا کرو سارے مال کے دو حصّے کر کے آد ھوں آدھ میں بانٹ لیں اور میری دو بیویاں ہیں تم دیکھو جو پسند کرو میں اس کو طلاق دے دیتا ہوں جب اس کی عدت گزر جائے تم اس کو نکاح میں لے آؤ۔ حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے کہا اﷲ تعالیٰ تمہاری بیویوں اور مال و دولت میں برکت دے۔ پھر وہ (بازار گئے کاروبار کرنے) لوٹے تو کچھ گھی کچھ کھویا نفع میں کما کر لائے تھوڑے ہی دن گزرے تھے کہ حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ان (کے کپڑوں)پر زردی کے نشان تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا :’’یہ کیا ہے؟‘‘ا نہوں نے عرض کیا:۔’’ میں نے ایک انصاری عورت سے نکاح کیا ہے‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا’’ مہر کیا دیا ؟ ‘‘ کہنے لگے:۔’’ گٹھلی برابر سونا ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اچھا اب ولیمہ تو کرو۔ ایک بکری کا ہی سہی۔ ‘‘ (عن انس بن مالک رضی اللہ عنہ )
544۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا اے اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کھجور کے باغات ہمارے اور مہاجرین کے درمیان تقسیم فرما دیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا نہیں کروں گا۔ اس پر انصار نے (مہاجرین سے) کہا پھر آپ ایسا کر لیں کہ کام ہماری طرف سے آپ انجام دیاکریں اور کھجوروں میں آپ ہمارے ساتھی ہو جائیں مہاجرین نے کہا ہم نے آپ لوگوں کی یہ بات سنی اور ہم ایسا ہی کریں گے۔(ان شاء اﷲ ا لعزیز) ﴿وضاحت:یعنی اس میں مضائقہ نہیں باغ تمہارے ہی رہیں ہم محنت کرینگے اس کی اجرت میں آدھا میوہ لینگے۔ اسلا م ایسی شرکت( جس میں ایک آدمی کی ملکیت ہو دو سرے کی محنت ہو) کی اجازت دیتا ہے﴾
545۔انصار رضی اللہ عنہم نے کہا: ’’یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہر پیغمبر کے تابعدار لوگ ہوتے ہیں اور ہم
|