آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تابعدار ہیں۔اب جو لوگ ہمارے(ساتھی ہمارے پیروکار) ہیں ان کے لئے دعا فرمائیے کہ اﷲ تعالیٰ ان کو بھی ہم میں شریک فرما دے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی(عن زید بن ارقم رضی اللہ عنہ)
﴿وضاحت: انصار رضی اللہ عنہم کا مطلب یہ تھا کہ جیسا ہمارا مقام ہے اسی طرح ہمارے غلام اور ہم سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو بھی یہی مرتبہ حاصل ہو جائے﴾
546۔حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔ ’’ انصار رضی اللہ عنہم سے وہی محبت رکھے گا جو مومن ہو گا اور ان سے دشمنی وہی رکھے گا جو منافق ہو گا۔ اس بنا پر جو شخص ان سے محبت رکھے گا اس سے اﷲ ربّ ا لعزت بھی دوستی رکھے گا اور جو شخص ان سے بغض رکھے گا اﷲ ربّ ا لعزت بھی اس سے عدا وت رکھے گا ‘‘
﴿ وضاحت : معلوم ہوا کہ انصار رضی اللہ عنہ سے محبت رکھنا ایمان کی نشانی ہے اور انصار رضی اللہ عنہ سے بغض رکھنا نفاق کی علامت ہے اسلئے ہمیں چاہیے کہ جب بھی ان کا نام آئے ان کو دعائیں دیں (یعنی رضی ا للہ عنھم کہیں )﴾
547۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار سے فرمایا: ’’تم میرے بعد (دنیاوی معاملات میں)حق تلفی دیکھو تو صبر کیئے رہنا یہاں تک کہ تم مجھ سے مل جاؤ اور تمہارے ملنے کا مقام حو ض کو ثر ہو گا۔ ‘‘ (عن انس رضی اللہ عنہ)﴿وضاحت:فرمانِ الہی ہے : ’’ صبر کرنے والوں کو ان کا اجر بلا حساب دیا جائیگا۔‘‘ (39:10)﴾
548۔رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اس وقت ہم (مدینہ کے گرد جنگِ احزاب جس کو جنگ خندق بھی کہتے ہیں کے موقع پر) خندقیں کھود رہے تھے مٹی اپنی پیٹھ پر اٹھا کر لا رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یا اﷲ زندگی تو اصل آخرت ہی کی زندگی ہے تو انصار اور مہاجرین کو بخش دے۔‘‘ (عن سھل رضی اللہ عنہ)
549۔ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا (وہ بھوکا تھا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں سے معلوم کروایا (کچھ کھانے کو ہے؟) انہوں نے کہا ہمارے پاس تو پانی کے سوا کچھ نہیں۔ آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (صحابہ رضی اللہ عنہ سے) فرمایا اس کو کون اپنے ساتھ لے جاتا ہے ؟ ایک انصاری رضی اللہ عنہ نے عرض کیا
|